معجم صغیر للطبرانی - حدیث 55

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فَضَالَةَ الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ الْيَامِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الرَّبِيعِ الْقِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهَ فِي الْجَنَّةِ قَالَ: نَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بِعُودٍ الْأَرْضَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَالَ: ((مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَشَقِيَّةٌ أَوْ سَعِيدَةٌ)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْدَعُ الْعَمَلَ؟ فَقَالَ: ((لَا وَلَكِنِ اعْمَلُوا؛ فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِلسَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاءِ فَيُيَسَّرُونَ لِلشَّقَاءِ)) ثُمَّ قَرَأَ: " ﴿فَأَمَّا مِنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى﴾ [الليل: 6] " الْآيَتَيْنِ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مِسْعَرٍ إِلَّا إِسْحَاقُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 55

ایمان کا بیان باب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی کے ساتھ زمین کرید رہے تھے پھر سر اٹھایا اور فرمایا ہر ذی روح جان دار کی جگہ جنت اور جہنم میں لکھی ہوئی ہے نیز اس کا نیک بخت اور بدبخت ہونا بھی‘‘ تو ایک شخص کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر ہم عمل کرنا چھوڑ دیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں بلکہ تم عمل کرو کیونکہ ہر آدمی کے لیے وہ راہ آسان کر دی گئی جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا۔نیک بخت لوگ نیک بختی کی راہ کے لیے آسان کئے جاتے ہیں اور بدبخت لوگ بدبختی کی طرف آسان کئے جاتے ہیں۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی۔﴿فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰی وَاتَّقٰی() وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰی﴾ (اللیل : ۵ تا ۶)
تشریح : (۱) تقدیر پر ایمان لانا واجب ہے اچھی اور بری تقدیر کو تسلیم کرنا ایمان کی شرط ہے۔ (۲) ہر انسان کے متعلق اس کا جنتی اور جہنمی ہونا تقدیر میں ثبت ہے۔ لیکن یہ ایک خفیه راز ہے۔ جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مطلع نہیں۔ لہٰذا تقدیر کے راز کریدنا اور اس بارے شکوک وشبہات پیدا کرنا ناجائز ہے۔ (۳) کسی انسان کو اپنے جنتی یا جہنمی ہونے کا علم ہی نہیں تو یہ تکیہ کرکے اعمال صالح ترک کرنا کہ شاید ہمارا نام جہنمیوں کی فہرست میں ہو عقیدہ اسلام کے خلاف اعتقاد ہے۔ بلکہ ہر شخص کو حسن ظن رکھتے ہوئے نیک اعمال میں دلچسپی لینی چاہیے اور خوب محنت وکوشش سے اعمال صالحہ پر عمل پیرا رہنا چاہیے۔
تخریج : بخاري، کتاب التفسیر، باب سورة اللیل۔ مسلم، کتاب القدر، باب کیفیة الخلق، رقم : ۲۶۴۷۔ سنن ابي داود، رقم: ۴۶۹۴۔ سنن ترمذي، رقم : ۳۳۴۴۔ (۱) تقدیر پر ایمان لانا واجب ہے اچھی اور بری تقدیر کو تسلیم کرنا ایمان کی شرط ہے۔ (۲) ہر انسان کے متعلق اس کا جنتی اور جہنمی ہونا تقدیر میں ثبت ہے۔ لیکن یہ ایک خفیه راز ہے۔ جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مطلع نہیں۔ لہٰذا تقدیر کے راز کریدنا اور اس بارے شکوک وشبہات پیدا کرنا ناجائز ہے۔ (۳) کسی انسان کو اپنے جنتی یا جہنمی ہونے کا علم ہی نہیں تو یہ تکیہ کرکے اعمال صالح ترک کرنا کہ شاید ہمارا نام جہنمیوں کی فہرست میں ہو عقیدہ اسلام کے خلاف اعتقاد ہے۔ بلکہ ہر شخص کو حسن ظن رکھتے ہوئے نیک اعمال میں دلچسپی لینی چاہیے اور خوب محنت وکوشش سے اعمال صالحہ پر عمل پیرا رہنا چاہیے۔