معجم صغیر للطبرانی - حدیث 549

كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ الْفَرَجِيُّ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مِنْ رَجُلٍ تَمْرَ لَوْنٍ فَلَمَّا جَاءَ يَتَقَاضَاهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَيْسَ عِنْدَنَا الْيَوْمَ شَيْءٌ فَإِنْ شِئْتَ أَخَّرْتَ عَنَّا حَتَّى يَأْتِيَنَا شَيْءٌ فَنُقْضِيَكَ)) فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاغَدْرَاهْ فَتَذَمَّرَ عُمَرُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((دَعْنَا يَا عُمَرُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا انْطَلِقُوا إِلَى خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ الْأَنْصَارِيَّةِ فَالْتَمِسُوا لَنَا عِنْدَهَا تَمْرًا)) قَالَ: فَانْطَلَقُوا فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلَّا تَمْرُ ذَخِيرَةٍ فَأَخْبَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: خُذُوهُ فَاقْضُوهُ فَلَمَّا قَضَوْهُ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: ((اسْتَوْفَيْتَ؟)) قَالَ: نَعَمْ قَدْ أَوْفَيْتَ وَأَطَبْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ خِيَارَ عِبَادِ اللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ الْمُوفُونَ الْمُطَيَّبُونَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ وَلَا عَنْ يَزِيدَ إِلَّا قُرَّةُ، تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ وَهْبٍ وَلَا يُرْوَى عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 549

خريد و فروخت كا بيان باب سیّدنا ابو حمید ساعدی کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پکی ہوئی کھجور بطور قرض لیں جب وہ آپ سے مانگنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابھی تو میرے پاس کچھ نہیں اگر چاہو تو کچھ اور مہلت دے دو تاکہ کہیں سے کچھ آجائے تو ہم تجھے دے دیں گے‘‘ تو وہ آدمی کہنے لگا: واغدراء یعنی یہ تو دھوکہ ہے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ غضب ناک ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عمر تم ہمیں چھوڑ دو کیونکہ حق دار کو بات کرنے کی اجازت ہے۔‘‘ جاؤ خولہ بنت حکیم انصاریہ کے پاس اور اس سے کچھ کھجوریں لاؤ‘‘ وہ وہاں چلے گئے تو وہ کہنے لگیں اللہ کی قسم! میرے پاس صرف ضرورت کی کھجوریں ہیں انہوں نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا آپ نے فرمایا:‘‘ وہ ان سے لے کر قرض ادا کرو جب انہوں نے قرض ادا کر دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے پوچھا کیا تم نے پورا پورا دے دیا انہوں نے کہا جی ہاں پورا پورا دے دیا؟ اور عمدہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے اچھے بندے وہ ہوتے ہیں جو پورا اور عمدہ دینے والے ہوں۔‘‘
تشریح : (۱) قرض خواہ سخت سنانے کا حقدار ہے اور اس کی سخت باتوں پر مقروض کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔ (۲) قرض خواہ کو عمدہ مال لوٹانا اور پورا مال لوٹانا مستحب فعل ہے اور ایسے لوگ مختار وافضل ہیں۔
تخریج : مجمع الزوائد: ۴؍۱۴۰ قال الهیثمي رجاله رجال الصحیح۔ (۱) قرض خواہ سخت سنانے کا حقدار ہے اور اس کی سخت باتوں پر مقروض کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔ (۲) قرض خواہ کو عمدہ مال لوٹانا اور پورا مال لوٹانا مستحب فعل ہے اور ایسے لوگ مختار وافضل ہیں۔