كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْمُنْذِرِ الْقَزَّازُ الْبَصْرِيُّ أَبُو سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّ بَيْعَيْنِ لَا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ إِلَّا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ
خريد و فروخت كا بيان
باب
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیع خیار کے دو خریدو وفروخت کرنے والوں کے درمیان آپس میں جدائی ہونے تک بیع منعقد نہیں ہوگی۔‘‘
تشریح :
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ بیع منعقد ہونے کے بعد بائع ومشتری کو بیع کے فسخ میں اختیار ہے جب تک وہ مجلس برخاست نہ کریں اور جسمانی طور پر جدا جدا نہ ہوں۔ صحابہ وتابعین اور اسلاف میں سے جمہور علماء کا یہی موقف ہے۔ ( شرح النووي: ۵؍۳۳۶)
(۲) لیکن اگر وہ مجلس ہی میں بیع منعقد ہونے پر متفق ہوجائیں تو اس اتفاق بیع ہی سے بیع کا معاملہ لازم ہوجاتا ہے اور اس صورت میں مفارقت کی قید ختم ہوجاتی ہے۔
(۳) اگر بائع مشتری میں اختیار بعد البیع کی شرط طے ہو جائے تو علیحدہ ہونے کے بعد بھی بیع فسخ کی جا سکتی ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب البیوع، باب اذا کان البائع بالخیار، رقم : ۲۱۱۳۔ سنن نسائي، کتاب البیوع، باب ذکر الاختلاف علی عبدالله بن دینار رقم: ۴۴۷۵۔ مسند احمد: ۲؍۵۱۔
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ بیع منعقد ہونے کے بعد بائع ومشتری کو بیع کے فسخ میں اختیار ہے جب تک وہ مجلس برخاست نہ کریں اور جسمانی طور پر جدا جدا نہ ہوں۔ صحابہ وتابعین اور اسلاف میں سے جمہور علماء کا یہی موقف ہے۔ ( شرح النووي: ۵؍۳۳۶)
(۲) لیکن اگر وہ مجلس ہی میں بیع منعقد ہونے پر متفق ہوجائیں تو اس اتفاق بیع ہی سے بیع کا معاملہ لازم ہوجاتا ہے اور اس صورت میں مفارقت کی قید ختم ہوجاتی ہے۔
(۳) اگر بائع مشتری میں اختیار بعد البیع کی شرط طے ہو جائے تو علیحدہ ہونے کے بعد بھی بیع فسخ کی جا سکتی ہے۔