كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ الشَّعِيرِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ قُرَيْرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا رِبَا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ تَفَرَّدَ بِهِ الْقَوَارِيرِيُّ
خريد و فروخت كا بيان
باب
سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سود صرف ادھار میں ہوتا ہے۔‘‘
تشریح :
سود صرف ادھار میں ہوتا ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جب تبادلہ کی جانے والی اشیاء مختلف اجناس سے تعلق رکھتی ہوں مثلاً سونا، چاندی یا گندم اور کھجوریں اب ان اشیاء کا باہمی تبادلہ کمی وبیشی کی صورت میں درست ہے۔ لیکن ایک چیز کا کمی و بیشی کے ساتھ نقد یا ادھار دونوں صورتوں میں تبادلہ صحیح نہیں مثلاً ایک من اچھی گندم دو من ہلکی گندم کے عوض لینا دینا جائز نہیں اگرچہ ادائیگی دونوں طرف سے فوراً ہی کیوں نہ ہو۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے حدیث نمبر ۴۳۱۔
تخریج :
بخاري، کتاب البیوع، باب بیع الدینار، رقم : ۲۱۷۸۔ مسلم، کتاب المساقاة، باب بیع الطعام مثلا بمثل، رقم : ۱۵۹۶۔
سود صرف ادھار میں ہوتا ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جب تبادلہ کی جانے والی اشیاء مختلف اجناس سے تعلق رکھتی ہوں مثلاً سونا، چاندی یا گندم اور کھجوریں اب ان اشیاء کا باہمی تبادلہ کمی وبیشی کی صورت میں درست ہے۔ لیکن ایک چیز کا کمی و بیشی کے ساتھ نقد یا ادھار دونوں صورتوں میں تبادلہ صحیح نہیں مثلاً ایک من اچھی گندم دو من ہلکی گندم کے عوض لینا دینا جائز نہیں اگرچہ ادائیگی دونوں طرف سے فوراً ہی کیوں نہ ہو۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے حدیث نمبر ۴۳۱۔