معجم صغیر للطبرانی - حدیث 542

كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ سَعِّرْ لَنَا فَقَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَطْلُبُنِي بِمَظْلِمَةٍ فِي عَرَضٍ وَلَا مَالٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ إِلَّا عِيسَى تَفَرَّدَ بِهِ يَحْيَى

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 542

خريد و فروخت كا بيان باب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھاؤ اور قیمتیں بہت بڑھ گئیں صحابہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے بہاؤ مقرر فرما دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ خود بہاؤ مقرر کرنے والا ہے وہ ہر چیز کو اپنے کنٹرول میں بھی کرتا ہے اور اسے کھولتا بھی ہے اور مجھے امید ہے کہ میں جب اللہ تعالیٰ کو ملوں گا تو کسی پر کوئی ظلم وزیادتی میرے ذمہ نہ ہو گی جو وہ اپنی عزت یا مال کے عوض مجھ سے مطالبہ کرے۔‘‘
تشریح : (۱) تجارتی معاملات طلب و رسد کے قوانین اگر خود کار طریقے سے چلتے رہیں تو وہ ملکی معیشت کے لیے مفید ہیں حکومت کو ان میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔ (۲) اگر تاجر عوام پر ظلم کرتے ہوئے زیادہ نفع لیں تو حکومت سرکاری گوداموں سے غلہ منڈی میں لا کر اس کا توڑ کر سکتی ہے۔ (۳) یہ حکومتی ذمہ داری ہے کہ وہ تاجروں کے حقوق کے ساتھ عوام کی ضروریات کا بھی پاس کرے۔
تخریج : سنن ترمذي، کتاب البیوع، باب التعبیر، رقم : ۱۳۱۴۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۲۰۰ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مجمع الزوائد: ۴؍۹۹۔ معجم الاوسط، رقم : ۴۲۷۔ (۱) تجارتی معاملات طلب و رسد کے قوانین اگر خود کار طریقے سے چلتے رہیں تو وہ ملکی معیشت کے لیے مفید ہیں حکومت کو ان میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔ (۲) اگر تاجر عوام پر ظلم کرتے ہوئے زیادہ نفع لیں تو حکومت سرکاری گوداموں سے غلہ منڈی میں لا کر اس کا توڑ کر سکتی ہے۔ (۳) یہ حکومتی ذمہ داری ہے کہ وہ تاجروں کے حقوق کے ساتھ عوام کی ضروریات کا بھی پاس کرے۔