معجم صغیر للطبرانی - حدیث 540

كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ شُعَيْبٍ السِّمْسَارُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، وَعَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى إِلَّا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ تَفَرَّدَ بِهِ خَالِدٌ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 540

خريد و فروخت كا بيان باب سیّدنا حکیم بن حزام کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو چیز تیرے پاس نہیں ہے اس کو فروخت نہ کر۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں خرید وفروخت کا ایک اہم اصول بیان ہوا ہے۔ جس پر عمل پیرا ہونے سے خرید وفروخت کار دھوکے، ملاوٹ سے بچ سکتے ہیں۔ (۲) فروخت کار کے لیے لازم ہے کہ وہ جس چیز کو فروخت کر رہا ہے وہ اس کے قبضہ میں موجود ہو۔ ایسی چیز کو فروخت کرنا ناجائز ہے جو اس کے قبضہ میں نہ ہو۔ (۳) موجودہ دور میں انٹرنیٹ یا موبائل فونز پر خرید وفروخت کا طریقہ درست نہیں کیونکہ فروخت کار کے پاس اکثر چیزیں ناپید ہوتی ہیں لیکن وہ ان کا معاملہ اور خریدار سے ریٹ طے کرلیتا ہے جس سے خریدار کو متعلقہ وقت پر وہ چیز دستیاب نہیں ہوتی۔ یا وہ اصل اور معیاری چیز ہی نہیں ہوتی یا اسے وہ سودا مہنگے داموں ملے گا ان تمام صورتوں میں دھوکہ دہی اور فراڈ موجود ہے۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الاجارة، باب فی الرجل یبیع ما لیس عنده، رقم : ۳۵۰۳ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن ترمذي، کتاب البیوع، باب کراهیة بیع ما لیس عندك، رقم : ۱۲۳۲۔ سنن نسائي، رقم: ۴۶۱۳۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۱۸۷۔ (۱) اس حدیث میں خرید وفروخت کا ایک اہم اصول بیان ہوا ہے۔ جس پر عمل پیرا ہونے سے خرید وفروخت کار دھوکے، ملاوٹ سے بچ سکتے ہیں۔ (۲) فروخت کار کے لیے لازم ہے کہ وہ جس چیز کو فروخت کر رہا ہے وہ اس کے قبضہ میں موجود ہو۔ ایسی چیز کو فروخت کرنا ناجائز ہے جو اس کے قبضہ میں نہ ہو۔ (۳) موجودہ دور میں انٹرنیٹ یا موبائل فونز پر خرید وفروخت کا طریقہ درست نہیں کیونکہ فروخت کار کے پاس اکثر چیزیں ناپید ہوتی ہیں لیکن وہ ان کا معاملہ اور خریدار سے ریٹ طے کرلیتا ہے جس سے خریدار کو متعلقہ وقت پر وہ چیز دستیاب نہیں ہوتی۔ یا وہ اصل اور معیاری چیز ہی نہیں ہوتی یا اسے وہ سودا مہنگے داموں ملے گا ان تمام صورتوں میں دھوکہ دہی اور فراڈ موجود ہے۔