كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قُرَيْشٍ الْأَسَدِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، قَالَ وَجَدْتُ فِي سَمَاعِ الْفَرَجِ بْنِ الْيَمَانِ الْكَرْدَلِيِّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ وَمُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمِ الْجُهَنِيِّ قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَرْضِ جُهَيْنَةَ ((أَنْ لَا تَسْتَنْفَعُوا (تَسْتَمْتِعُوا) مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَطَرٍ وَابْنِ جُحَادَةَ إِلَّا دَاوُدُ وُجُودًا فِي سَمَاعِ الْفَرَجِ
خريد و فروخت كا بيان
باب
سیّدنا عبداللہ بن عکیم جھنی کہتے ہیں ہماری طرف جہینہ کی زمین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خط لکھا کہ ’’مردار کے چمڑے یا اس کے پٹھے سے کوئی نفع نہ لو۔‘‘
تشریح :
(۱) جن جانوروں کو شریعت نے حلال قرار دیا ہے ان کے مرنے کے بعد ان کے چمڑوں کو رنگ کر ان سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے۔
(۲) مذکورہ بالا حدیث سے وہ چمڑا مراد ہے جس کو دباغت کے ذریعے پاک نہ کر لیا گیا ہو کیونکہ مردار کے چمڑے کو رنگنے کے بعد استعمال میں لانے کا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے۔ (دیکھئے: صحیح مسم، رقم: ۳۶۶؍۱۰۵)
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب اللباس، باب من روی ان لا، رقم : ۴۱۲۷۔ سنن ترمذي، کتاب اللباس، باب جلود المیتة، رقم : ۱۷۲۹ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن نسائي، رقم: ۴۲۴۹۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۶۱۳۔
(۱) جن جانوروں کو شریعت نے حلال قرار دیا ہے ان کے مرنے کے بعد ان کے چمڑوں کو رنگ کر ان سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے۔
(۲) مذکورہ بالا حدیث سے وہ چمڑا مراد ہے جس کو دباغت کے ذریعے پاک نہ کر لیا گیا ہو کیونکہ مردار کے چمڑے کو رنگنے کے بعد استعمال میں لانے کا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے۔ (دیکھئے: صحیح مسم، رقم: ۳۶۶؍۱۰۵)