كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ أَحْمَدَ الْفَوْزِيُّ الْحِمْصِيُّ، وَمَا كَتَبْنَاهُ إِلَّا عَنْهُ حَدَّثَنَا جَدِّي لِأُمِّي خَطَّابُ بْنُ عُثْمَانَ الْفَوْزِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ بَرِيرَةَ أُعْتِقَتْ وَلَهَا زَوْجٌ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّ بَرِيرَةَ تُصُدِّقَ عَلَيْهَا بِلَحْمٍ فَنَصَبُوهُ فَقَدَّمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا غَيْرَ اللَّحْمَ فَقَالَ: ((أَلَمْ أَرَ عِنْدَكُمْ لَحْمًا؟)) فَقَالُوا: إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ: ((هُوَ لِبَرِيرَةَ صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ)) وَإِنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ إِلَى عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: إِنْ شَاءَ أَهْلُكِ اشْتَرَيْتُكِ وَنَقَدْتُ ثَمَنَكِ عَنْكِ مَرَّةً وَاحِدَةً فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَقَالَتْ لَهُمْ ذَلِكَ فَقَالُوا: وَلَنَا وَلَاؤُكِ فَجَاءَتْ عَائِشَةَ فَقَالَتْ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ وَلَاؤُكِ لَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((اشْتَرِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ إِلَّا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ تَفَرَّدَ بِهِ خَطَّابُ بْنُ عُثْمَانَ وَرَبِيعَةُ مَشْهُورٌ، وَخَطَّابٌ مَشْهُورٌ
خريد و فروخت كا بيان
باب
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں بریرہ آزاد ہوئیں تو ان کا خاوند غلام تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا اور بریرہ پر کسی نے گوشت کا صدقہ کیا تو وہ انہوں نے ہنڈیا میں ڈال دیا پھر آنحضرت کو کوئی اور سالن دیا اور گوشت نہ دیا تو آپ نے فرمایا: ’’کیا میں نے آپ کے پاس گوشت نہیں دیکھا تھا؟‘‘ انہوں نے کہا ہاں مگر وہ بریرہ پر کسی نے صدقہ کیا ہے تو آپ نے فرمایا: ’’وہ اس پر صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔‘‘ بریرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس مکاتبت میں تعاون لینے کے سلسلے میں آئیں تو انہوں نے اسے کہا اگر تیرے گھر والے چاہیں تو میں تجھے خرید کر نقد رقم ایک دفعہ دے دوں، بریرہ گھر والوں کے پاس گئی اور ان سے یہ بات کی وہ کہنے لگے ٹھیک ہے مگر تیری ولاء ہماری ہو گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے خرید کر آزاد کر دو اور ولاء تو اس کا حق ہے جو آزاد کرے۔‘‘
تشریح :
(۱) لونڈی کو آزادی ملنے پر اختیار ہے کہ وہ غلام خاوند کے نکاح میں رہے یا اس سے تعلقات منقطع کرلے۔
(۲) گھر پر موجود فقیر مسکین شخص کو صدقہ ملے تو گھر کے سخی افراد اسے استعمال میں لاسکتے ہیں کہ ان کے لیے صدقے کا حکم تبدیل ہوجاتا ہے۔
(۳) غلام اور لونڈی کو آزادی دلانا مستحب فعل ہے اور غلام اور لونڈی کی ولاء (حق آزادی) آزاد کروانے والے کا ہے۔
(۴) خرید وفروخت میں شریعت کے مخالف شرط عائد کرنا درست نہیں اور ایسی شرط کی کوئی حیثیت نہیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب الهبة، باب قبول الهدیة۔ مسلم، کتاب العتق، باب انما الولاء لمن اعتق، رقم : ۱۵۰۴۔
(۱) لونڈی کو آزادی ملنے پر اختیار ہے کہ وہ غلام خاوند کے نکاح میں رہے یا اس سے تعلقات منقطع کرلے۔
(۲) گھر پر موجود فقیر مسکین شخص کو صدقہ ملے تو گھر کے سخی افراد اسے استعمال میں لاسکتے ہیں کہ ان کے لیے صدقے کا حکم تبدیل ہوجاتا ہے۔
(۳) غلام اور لونڈی کو آزادی دلانا مستحب فعل ہے اور غلام اور لونڈی کی ولاء (حق آزادی) آزاد کروانے والے کا ہے۔
(۴) خرید وفروخت میں شریعت کے مخالف شرط عائد کرنا درست نہیں اور ایسی شرط کی کوئی حیثیت نہیں۔