معجم صغیر للطبرانی - حدیث 523

كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صُبَيْحٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالزَّبِيبُ بِالزَّبِيبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ يَدًا بِيَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الزُّبَيْرِ إِلَّا بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْنِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 523

خريد و فروخت كا بيان باب سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سونا بدلے سونے کے، چاندی بدلے، چاندی کے، گندم بدلے گندم کے، جو بدلے جو کے، کھجور بدلے کھجور کے اور منقی بدلے منقی کے برابر ہے اور نمک بدلے نمک کے نقد بنقد ہو جو زیادہ دے یا لے تو اس نے سود لیا ‘‘
تشریح : (۱) حدیث میں مذکور چھے اشیاء کی خرید وفروخت کا طریقہ کار بیان ہوا ہے۔ سونے کو سونے کے عوض برابر مقدار میں اور نقد بنقد خریدنا جائز ہے۔ اسی طرح گندم کے عوض گندم، کھجور کے بدلے کھجور، انگور کے بدلے انگور اور نمک کے عوض نمک خریدنے کی حلت میں دو شرطوں کا ہونا ضروری ہے۔ ۱: مقدار برابر (خواہ کوئی ایک جنس عمدہ اور دوسری گھٹیا ہو)۔ ۲: نقد اور ہاتھوں ہاتھ ہو (کسی ایک جنس کی ادائیگی میں تاخیر یا ادھار سود ہے)۔ (۲) مذکورہ چھ اجناس میں سے ہر جنس کے باہمی تبادلہ میں مقدار میں کمی بیشی یا ادائیگی میں تاخیر یا ادھار سود ہے جو حرام ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب البیوع، باب بیع التمر، رقم : ۲۱۷۰۔ مسلم، کتاب المساقاة، باب الصرف وبیع الذهب، رقم : ۱۵۸۸۔ (۱) حدیث میں مذکور چھے اشیاء کی خرید وفروخت کا طریقہ کار بیان ہوا ہے۔ سونے کو سونے کے عوض برابر مقدار میں اور نقد بنقد خریدنا جائز ہے۔ اسی طرح گندم کے عوض گندم، کھجور کے بدلے کھجور، انگور کے بدلے انگور اور نمک کے عوض نمک خریدنے کی حلت میں دو شرطوں کا ہونا ضروری ہے۔ ۱: مقدار برابر (خواہ کوئی ایک جنس عمدہ اور دوسری گھٹیا ہو)۔ ۲: نقد اور ہاتھوں ہاتھ ہو (کسی ایک جنس کی ادائیگی میں تاخیر یا ادھار سود ہے)۔ (۲) مذکورہ چھ اجناس میں سے ہر جنس کے باہمی تبادلہ میں مقدار میں کمی بیشی یا ادائیگی میں تاخیر یا ادھار سود ہے جو حرام ہے۔