معجم صغیر للطبرانی - حدیث 514

كِتَابُ البُيُوعِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْبَخْتَرِيُّ الرَّمْلِيُّ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنُ مَوْهَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُلَامَسَةِ وَنَهَى عَنِ الشِّغَارِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ إِلَّا يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ وَهْبٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 514

خريد و فروخت كا بيان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزانبہ اور ملامسہ سے منع فرمایا اور شعار سے بھی منع فرمایا۔‘‘
تشریح : احادیث میں مذکور درج ذیل اشیاء کی خرید وفروخت اور اہتمام ناجائز وممنوع ہے۔ ان کی مزید وضاحت یوں ہے: (۱) محاقلہ: زمین کو گیہوں کے عوض کرایہ پر لینا، یا کھیتی کو اس کی پختگی معلوم ہونے سے پیشتر بیچ ڈالنا یا تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی کرنا یا گیہوں کو جوبالی کے اندر ہوں صاف گیہوں کے بدلے اندازہ کرکے بیچنا۔ (لغات الحدیث: ۶؍۴۸۰) محاقلہ کی تعریف میں پہلی دو صورتیں ممنوع ہیں اور آخری دو صورتوں کے جواز کے دلائل ثابت ہیں۔ (۲) مزابنہ: مزابنہ یہ ہے کہ جو کھجور درخت پر لگی ہو اس کو خشک کھجور کے عوض بیچا جائے۔ اس سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس میں ربا کا شبہ ہے۔ کیونکہ احتمال اس بات کا ہے کہ دونوں طرف کی متبادل کھجوروں میں کمی یا بیشی ہوسکتی ہے۔ (لغات الحدیث: ۲؍۱۹۸) (۳) ملامسہ: ملامسہ یہ ہے کہ مشتری بائع سے کہے جب میں تیرا کپڑا چھو لوں تو بیع لازم ہوگی یا شے مبیعہ کو صرف چھو لینے سے بیع قطعی ہوجائے اسے کھول کر نہ دیکھے۔ (لغات الحدیث: ۴؍۱۵۸) (۳) شغار: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاحِ شغار سے منع فرمایا ہے۔ اس کی صحیح تعریف یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بہن یا بیٹی کسی شخص کے نکاح میں اس شرط پر دے کہ وہ اپنی بہن یا بیٹی اس کے نکاح میں دے گا اور دونوں میں حق مہر بالکل نہیں ہوگا۔
تخریج : بخاري، کتاب البیوع، باب بیع المذابنة، رقم : ۲۱۸۶۔ فیض القدیر: ۶؍۳۱۷۔ احادیث میں مذکور درج ذیل اشیاء کی خرید وفروخت اور اہتمام ناجائز وممنوع ہے۔ ان کی مزید وضاحت یوں ہے: (۱) محاقلہ: زمین کو گیہوں کے عوض کرایہ پر لینا، یا کھیتی کو اس کی پختگی معلوم ہونے سے پیشتر بیچ ڈالنا یا تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی کرنا یا گیہوں کو جوبالی کے اندر ہوں صاف گیہوں کے بدلے اندازہ کرکے بیچنا۔ (لغات الحدیث: ۶؍۴۸۰) محاقلہ کی تعریف میں پہلی دو صورتیں ممنوع ہیں اور آخری دو صورتوں کے جواز کے دلائل ثابت ہیں۔ (۲) مزابنہ: مزابنہ یہ ہے کہ جو کھجور درخت پر لگی ہو اس کو خشک کھجور کے عوض بیچا جائے۔ اس سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس میں ربا کا شبہ ہے۔ کیونکہ احتمال اس بات کا ہے کہ دونوں طرف کی متبادل کھجوروں میں کمی یا بیشی ہوسکتی ہے۔ (لغات الحدیث: ۲؍۱۹۸) (۳) ملامسہ: ملامسہ یہ ہے کہ مشتری بائع سے کہے جب میں تیرا کپڑا چھو لوں تو بیع لازم ہوگی یا شے مبیعہ کو صرف چھو لینے سے بیع قطعی ہوجائے اسے کھول کر نہ دیکھے۔ (لغات الحدیث: ۴؍۱۵۸) (۳) شغار: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاحِ شغار سے منع فرمایا ہے۔ اس کی صحیح تعریف یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بہن یا بیٹی کسی شخص کے نکاح میں اس شرط پر دے کہ وہ اپنی بہن یا بیٹی اس کے نکاح میں دے گا اور دونوں میں حق مہر بالکل نہیں ہوگا۔