معجم صغیر للطبرانی - حدیث 509

كِتَابُ الطَّلاَقِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْخَفَّافُ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شَاكِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رُقَيْشِ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ خَالَهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَحْمَدَ بْنِ جَحْشٍ يَقُولُ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ: حَفِظْتُ لَكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ سِتًّا: ((لَا طَلَاقَ إِلَّا مِنْ بَعْدِ نِكَاحٍ وَلَا عَتَاقَ إِلَّا مِنْ بَعْدِ مُلْكٍ وَلَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةٍ وَلَا يُتْمَ بَعْدَ احْتِلَامٍ وَلَا صُمَاتَ يَوْمٍ إِلَى اللَّيْلِ وَلَا وِصَالَ فِي الصِّيَامِ)) قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَحْمَدَ بْنِ جَحْشٍ مِنْ كِبَارِ تَابِعِي أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَدْ لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ لَا يُرْوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَحْمَدَ بْنِ جَحْشٍ وَهُوَ ابْنُ أَخِي زَيْنَبَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَلَا نَحْفَظُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَحْمَدَ حَدِيثًا مُسْنَدًا غَيْرَ هَذَا

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 509

طلاق كا يبان باب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے نبی علیہ السلام سے چھ چیزیں یاد رکھیں کہ نکاح کے بعد ہی طلاق ہوگی اسی طرح ملکیت کے بعد ہی آزادی ہوگی اور معصیت کی نظر کو پورا نہیں کرنا چاہیے اور بالغ ہونے کے بعد یتیمی ختم ہوجاتی ہے اور رات تک خاموشی کا روزہ نہیں ہوتا۔ روزے میں وصال جائز نہیں ہے۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں چھ چیزوں کی ممانعت وارد ہوئی ہے: (۱) طلاق کے لیے نکاح شرط ہے۔ نکاح کے بغیر طلاق نہیں ہوتی۔ یعنی کسی لڑکی سے نکاح ہونے سے قبل اسے طلاق دینا درست نہیں اور ایسا کرنے سے بعد از نکاح طلاق ثابت نہیں ہوگی۔ اسی طرح طلاق رجعی کے بعد دوران عدت یا ایک مجلس میں تین طلاقیں دینا درست نہیں، کیونکہ طلاق اوّل کے بعد مطلقہ اس کے نکاح سے خارج ہوچکی ہے۔ اب یہ دوسری یا تیسری طلاق دینے کا مجاز نہیں۔ تاوقتیکہ یہ رجوع کرلے یا عدت کے بعد دوبارہ نکاح کرلے۔ (۲) ایسے غلام کو آزاد کرنا جو زیر ملکیت نہیں بھونڈی حرکت ہے کیونکہ ایسا کرنے سے کسی غلام کی آزادی ثابت نہیں ہوتی۔ (۳) معصیت کی نذر کو پورا کرنا حرام ہے۔ بلکہ ایسی نذر کا کفارہ ادا کرکے اس سے عہدہ براء ہوا جائے گا۔ بہتر یہ ہے کہ ایسی نذر مانی ہی نہ جائے۔ (۴) بالغ ہونے کے بعد یتیمی کا حکم ختم ہوجاتا ہے اور بلوغت کے بعد یتیمی کے احکام مثلاً زکوٰۃ کا حق دار ہونا یا ورثاء کا اس کے مال میں کنٹرول ختم ہوجاتا ہے۔ یہ خود مختار ہے اور اپنے مال وجائیداد میں تصرف کرسکتا ہے۔ (۵) خاموشی کا روزہ رکھنا حرام ہے۔ (۶) روزوں میں وصال جائز نہیں ہے۔ وصال کا مفہوم یہ ہے کہ سحری وافطاری کے بغیر مسلسل کئی دنوں کے روزے رکھنا البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ممانعت سے مستثنیٰ تھے۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۲۹۰۔ سنن کبریٰ بیهقي: ۷؍۳۲۰۔ سنن ابي داود، رقم : ۲۸۷۳۔ مختصر قال الشیخ الالباني صحیح۔ مجمع الزوائد: ۴؍۲۳۴۔ اس حدیث میں چھ چیزوں کی ممانعت وارد ہوئی ہے: (۱) طلاق کے لیے نکاح شرط ہے۔ نکاح کے بغیر طلاق نہیں ہوتی۔ یعنی کسی لڑکی سے نکاح ہونے سے قبل اسے طلاق دینا درست نہیں اور ایسا کرنے سے بعد از نکاح طلاق ثابت نہیں ہوگی۔ اسی طرح طلاق رجعی کے بعد دوران عدت یا ایک مجلس میں تین طلاقیں دینا درست نہیں، کیونکہ طلاق اوّل کے بعد مطلقہ اس کے نکاح سے خارج ہوچکی ہے۔ اب یہ دوسری یا تیسری طلاق دینے کا مجاز نہیں۔ تاوقتیکہ یہ رجوع کرلے یا عدت کے بعد دوبارہ نکاح کرلے۔ (۲) ایسے غلام کو آزاد کرنا جو زیر ملکیت نہیں بھونڈی حرکت ہے کیونکہ ایسا کرنے سے کسی غلام کی آزادی ثابت نہیں ہوتی۔ (۳) معصیت کی نذر کو پورا کرنا حرام ہے۔ بلکہ ایسی نذر کا کفارہ ادا کرکے اس سے عہدہ براء ہوا جائے گا۔ بہتر یہ ہے کہ ایسی نذر مانی ہی نہ جائے۔ (۴) بالغ ہونے کے بعد یتیمی کا حکم ختم ہوجاتا ہے اور بلوغت کے بعد یتیمی کے احکام مثلاً زکوٰۃ کا حق دار ہونا یا ورثاء کا اس کے مال میں کنٹرول ختم ہوجاتا ہے۔ یہ خود مختار ہے اور اپنے مال وجائیداد میں تصرف کرسکتا ہے۔ (۵) خاموشی کا روزہ رکھنا حرام ہے۔ (۶) روزوں میں وصال جائز نہیں ہے۔ وصال کا مفہوم یہ ہے کہ سحری وافطاری کے بغیر مسلسل کئی دنوں کے روزے رکھنا البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ممانعت سے مستثنیٰ تھے۔