كِتَابُ الرَّضَاعَةَ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَمِيلٍ الْأَنْدَلُسِيُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ فَقَالَ: إِنِّي عَمُّكِ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ فَقَالَ ((إيذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ مِنَ الرَّضَاعَةِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يُونُسَ إِلَّا شَبَّةُ بْنُ عُبَيْدٍ النُّمَيْرِيُّ وُجُودًا فِي كِتَابِهِ
رضاعت كا بيان
باب
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے ان سے اجازت مانگی تو انھوں نے اجازت دینے سے انکار کردیا اس نے کہا میں آپ کا رضاعی چچا ہوں۔ جب نبی علیہ السلام تشریف لائے تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایا تو آپ نے فرمایا: ’’اسے اجازت دے دو وہ تمھارا رضاعی چچا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ٹھہرتے ہیں۔ چنانچہ رضاعت کی وجہ سے رضاعی ماں اس کی ماں ٹھہرتی، اس کا خاوند اس کا باپ قرار پاتا، ان کی اولاد رضیع کے بھائی بہن بن جاتے ہیں۔ اسی طرح رضاعی باپ کے بھائی اس کے چچا اور بہنیں اس کی پھوپھیاں قرار پاتی ہیں۔
(۲) جیسے حقیقی چچا سے پردہ نہیں رضاعی چچا کا بھی یہی حکم ہے اور عورت اسے گھر میں داخل ہونے کی مجاز ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب النکاح، باب ما یحل من الدخول والنظر الی السماء۔ مسلم، کتاب الرضاع، باب تحریم الرضاعة، رقم : ۱۴۴۵۔
(۱) جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ٹھہرتے ہیں۔ چنانچہ رضاعت کی وجہ سے رضاعی ماں اس کی ماں ٹھہرتی، اس کا خاوند اس کا باپ قرار پاتا، ان کی اولاد رضیع کے بھائی بہن بن جاتے ہیں۔ اسی طرح رضاعی باپ کے بھائی اس کے چچا اور بہنیں اس کی پھوپھیاں قرار پاتی ہیں۔
(۲) جیسے حقیقی چچا سے پردہ نہیں رضاعی چچا کا بھی یہی حکم ہے اور عورت اسے گھر میں داخل ہونے کی مجاز ہے۔