كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ وَبِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ))
ایمان کا بیان
باب
اسی سند سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے۔‘‘
تشریح :
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا کبیرہ گناہ ہے لیکن اس کا مرتکب کافر نہیں ہوتا۔ (حاشیة السندي: ۱؍۲۸)
(۲) احادیث نبویہ بیان کرتے وقت انتہائی احتیاط برتنی چاہیے، ہر سنی سنائی بات آگے پہنچانا درست نہیں بلکہ احادیث کی تحقیق وتدقیق اور صحت معلوم ہونے پر ہی حدیث بیان کی جائے، ورنہ خاموشی بہتر ہے۔
(۳) ترغیب وترہیب اور لوگوں کے لیے مسائل میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ضعیف اور موضوع روایت بیان کرنا بھی حرام ہے ایسا کرنے والا بھی اس وعید میں داخل ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب العلم، باب اثم من کذب علی النبی، رقم : ۱۰۷۔ مسلم، کتاب المقدمة باب تغلیظ الکذب علی رسول الله صلى الله عليه وسلم : ۳۔
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا کبیرہ گناہ ہے لیکن اس کا مرتکب کافر نہیں ہوتا۔ (حاشیة السندي: ۱؍۲۸)
(۲) احادیث نبویہ بیان کرتے وقت انتہائی احتیاط برتنی چاہیے، ہر سنی سنائی بات آگے پہنچانا درست نہیں بلکہ احادیث کی تحقیق وتدقیق اور صحت معلوم ہونے پر ہی حدیث بیان کی جائے، ورنہ خاموشی بہتر ہے۔
(۳) ترغیب وترہیب اور لوگوں کے لیے مسائل میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ضعیف اور موضوع روایت بیان کرنا بھی حرام ہے ایسا کرنے والا بھی اس وعید میں داخل ہے۔