معجم صغیر للطبرانی - حدیث 496

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَوْجَرِيُّ الصَّنْعَانِيُّ فِي كِتَابِهِ إِلَيْنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((رَدَّ نِكَاحَ بِكْرٍ وَثَيِّبٍ أَنْكَحَهُمَا أَبَوَاهُمَا وَهُمَا كَارِهَتَانِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الثَّوْرِيِّ إِلَّا الذِّمَارِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 496

نكاح كا بيان باب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنواری اور ایک بیوہ کا نکاح واپس کر دیا جن کا ان کے باپ نے ان کی رضا مندی کے بغیر نکاح کر دیا تھا۔‘‘
تشریح : (۱) لڑکی کے والد اور ولی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قبل از نکاح اس کی رضا مندی طلب کریں اور جس جگہ لڑکی نکاح پر رضامند نہ ہو، زبردستی وہاں نکاح نہ کریں۔ (۲) بچپن میں بیاہی لڑکی بالغہ ہونے پر فسخ نکاح کا دعویٰ دائر کرسکتی ہے۔ اسی طرح وہ عورت جسے نکاح پر مجبور کیا گیا ہو اور وہ وہاں نکاح پر راضی نہ ہو شرعی عدالت ایسے نکاح کو فسخ قرار دے گی۔
تخریج : سنن دار قطني: ۳؍۲۳۴۔ سنن کبریٰ بیهقي: ۷؍۱۱۷۔ (۱) لڑکی کے والد اور ولی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قبل از نکاح اس کی رضا مندی طلب کریں اور جس جگہ لڑکی نکاح پر رضامند نہ ہو، زبردستی وہاں نکاح نہ کریں۔ (۲) بچپن میں بیاہی لڑکی بالغہ ہونے پر فسخ نکاح کا دعویٰ دائر کرسکتی ہے۔ اسی طرح وہ عورت جسے نکاح پر مجبور کیا گیا ہو اور وہ وہاں نکاح پر راضی نہ ہو شرعی عدالت ایسے نکاح کو فسخ قرار دے گی۔