كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ أَبُو لَيْلَى، عَنْ أَدْهَمَ بْنِ طَرِيفٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، حَدَّثَتْنَا أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ قَالَتْ: زَفَفْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ نِسَائِهِ فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ أَخْرَجَ عُسًّا مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ امْرَأَتَهُ فَقَالَتْ: لَا أَشْتَهِيهِ فَقَالَ: " لَا تَجْمَعِي جُوعًا وَكَذِبًا ثُمَّ نَاوَلَنِي الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُدِيرُ الْقَدَحَ عَلَى فَمِي وَمَا أَشْرَبُهُ إِلَّا لِتُصِيبَ شَفَتَيَّ أَثَرَ شَفَتِهِ ثُمَّ تَرَكَنَا عَلَيْهِ الصَّلاةُ وَالسَّلامُ وَامْرَأَتَهُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَدْهَمَ إِلَّا أَبُو لَيْلَى وَلَا يُرْوَى عَنْ أَسْمَاءَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الصَّمَدِ
نكاح كا بيان
باب
سیّدہ اسماء بنت عمیس کہتی ہیں ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کی کوئی بیوی بنا سنوار کر شادی کے بعد بھیجی، جب ہم آپ کے پاس گئیں تو آپ نے ایک دودھ کا گلاس نکالا اور اس سے پیا پھر اپنی بیوی کو دیا اس نے کہا میں نہیں چاہتی آپ نے فرمایا: ’’بھوک اور جھوٹ دونوں کو اکٹھا نہ کرو۔‘‘ پھر آپ نے وہ پیالہ مجھے دے دیااپنے پینے کے بعد میں نے اسے سب کے پاس گھمایا اور میں نے اپنے ہونٹوں سے اس لیے لگایا کہ آپ کے ہونٹوں کے اثرات مجھ تک پہنچیں پھر ہم آپ کو اور آپ کی بیوی کو چھوڑ کر واپس آگئیں۔‘‘
تشریح :
(۱) کھانے کے دوران پاس موجود افراد کو کھانے کی پیش کش ایک اچھی صفت ہے۔
(۲) کھانے کی پیش کش کی جائے تو بھوک ہونے پر تکلف سے کام نہیں لینا چاہیے۔
(۳) جھوٹ تکلف کے موقع پر بھی اچھا نہیں معذرت کے لیے کوئی اور مناسب لفظ استعمال کر لینا چاہیے۔
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب الاطعمة، باب عرض الطعام، رقم : ۳۲۹۸ قال الشیخ الالباني حسن۔ مسند احمد: ۶؍۴۵۲۔ معجم طبراني کبیر: ۲۴؍۱۵۵، رقم: ۴۰۰۔
(۱) کھانے کے دوران پاس موجود افراد کو کھانے کی پیش کش ایک اچھی صفت ہے۔
(۲) کھانے کی پیش کش کی جائے تو بھوک ہونے پر تکلف سے کام نہیں لینا چاہیے۔
(۳) جھوٹ تکلف کے موقع پر بھی اچھا نہیں معذرت کے لیے کوئی اور مناسب لفظ استعمال کر لینا چاہیے۔