كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلَّا الْمُجَاهِرِينَ)) قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنِ الْمُجَاهِرُونَ؟ قَالَ: " الَّذِي يَعْمَلُ الْعَمَلَ بِاللَّيْلِ فَيَسْتُرُهُ رَبُّهُ ثُمَّ يُصْبِحُ فَيَقُولُ: يَا فُلَانُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا فَيَكْشِفُ سَتْرَ اللَّهِ عَنْهُ " لَا يُرْوَى عَنْ أَبِي قَتَادَةَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ الْحُلْوَانِيُّ
نكاح كا بيان
باب
سیّدنا ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری ساری امت کو عافیت مل جائے گی مگر جو لوگ اعلانیہ گناہ کرتے ہیں کہا کیا یا رسول اللہ اعلانیہ گناہ کرنے والے کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’جو رات کو کوئی برا کام کرتے ہیں تو اللہ ان پر پردہ ڈال دیتا ہے۔پھر صبح کرتے ہیں تو کہتے ہیں اے فلاں آدمی میں نے آج رات فلاں فلاں گناہ کیے ہیں تو اللہ ان کا پردہ کھول دیتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) اپنے پوشیدہ راز اور نجی معاملات سے پردہ اٹھانا انتہائی قبیح فعل ہے اور نہایت مجرمانہ حرکت ہے۔ لہٰذا کسی بھی مسلمان اور سلیم الفطرت شخص کو زیبا نہیں کہ وہ ایسی گھٹیا حرکت کا ارتکاب کرے۔
(۲) جہاں اللہ کی نافرمانی بذاتِ خود ایک سنگین جرم ہے وہاں اس جرم کی سنگینی اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب اس کا اعلانیہ ارتکاب کیا جائے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الادب، باب ستر المؤمن، رقم : ۶۰۶۹۔ صحیح الجامع، رقم : ۴۵۱۲۔ مجمع الزوائد : ۱۰؍۱۹۲۔
(۱) اپنے پوشیدہ راز اور نجی معاملات سے پردہ اٹھانا انتہائی قبیح فعل ہے اور نہایت مجرمانہ حرکت ہے۔ لہٰذا کسی بھی مسلمان اور سلیم الفطرت شخص کو زیبا نہیں کہ وہ ایسی گھٹیا حرکت کا ارتکاب کرے۔
(۲) جہاں اللہ کی نافرمانی بذاتِ خود ایک سنگین جرم ہے وہاں اس جرم کی سنگینی اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب اس کا اعلانیہ ارتکاب کیا جائے۔