معجم صغیر للطبرانی - حدیث 486

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو الْأَذَانِ الْبَغْدَادِيُّ الْحَافِظُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ خَلَفٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عَامِرٍ الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((عَلَيْكُمْ بِالْبَاءَةِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ؛ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُغِيرَةَ إِلَّا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ وَلَا عَنْهُ إِلَّا سَهْلٌ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ خَلَفٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 486

نكاح كا بيان باب سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کشادگی اور اچھی حالت اپناؤ جو شخص نہ پائے تو روزے رکھے یہی اس کے لیے طاقت زائل کرنا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) نوجوانوں پر لازم ہے کہ وہ بلوغت کے بعد خود کفیل اور برسرروزگار ہونے پر فوراً شادی کرلیں اور بے تکی مجبوریاں بنا کر شادی کو مؤخر نہ کریں۔ (۲) جو نوجوان شادی کے اخراجات برداشت نہ کرسکیں وہ عفت وپاکدامنی اور جنسی قوت کو کچلنے کے لیے بہ کثرت نفلی روزوں کا اہتمام کریں، اس سے وہ خواہشات وجذبات پر قابو پاسکتے ہیں۔ موجودہ دور میں المیہ یہ ہے کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے نکاح میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ پھر دینی راہنمائی اور جنسی جذبات پر قابو پانے کے شرعی طریقوں کے برعکس نوجوانوں کو انٹرنیٹ، ٹی وی اور ڈائجسٹوں میں جذبات کو ابھارنے کے لیے گندہ مواد دیا جاتا ہے۔ جس سے نوجوان طبقہ تیزی سے جنسی بے راہ روی کا شکار ہورہا ہے اور معاشرے میں تیزی سے بے حیائی اور فحاشی وعریانی کا طوفان امڈا آرہا ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الصوم ،باب الصوم لمن خاف، رقم : ۱۹۰۵۔ سنن ترمذي، کتاب النکاح ،باب فضل التزویج، رقم : ۱۰۸۱۔ (۱) نوجوانوں پر لازم ہے کہ وہ بلوغت کے بعد خود کفیل اور برسرروزگار ہونے پر فوراً شادی کرلیں اور بے تکی مجبوریاں بنا کر شادی کو مؤخر نہ کریں۔ (۲) جو نوجوان شادی کے اخراجات برداشت نہ کرسکیں وہ عفت وپاکدامنی اور جنسی قوت کو کچلنے کے لیے بہ کثرت نفلی روزوں کا اہتمام کریں، اس سے وہ خواہشات وجذبات پر قابو پاسکتے ہیں۔ موجودہ دور میں المیہ یہ ہے کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے نکاح میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ پھر دینی راہنمائی اور جنسی جذبات پر قابو پانے کے شرعی طریقوں کے برعکس نوجوانوں کو انٹرنیٹ، ٹی وی اور ڈائجسٹوں میں جذبات کو ابھارنے کے لیے گندہ مواد دیا جاتا ہے۔ جس سے نوجوان طبقہ تیزی سے جنسی بے راہ روی کا شکار ہورہا ہے اور معاشرے میں تیزی سے بے حیائی اور فحاشی وعریانی کا طوفان امڈا آرہا ہے۔