معجم صغیر للطبرانی - حدیث 483

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الضَّبِّيُّ أَبُو حَبِيبٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يُوسُفَ السَّمْتِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي يُوسُفُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا شِغَارَ)) قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الشِّغَارُ؟ قَالَ: ((نِكَاحُ الْمَرْأَةِ بِالْمَرْأَةِ وَلَا صَدَاقَ بَيْنَهُمَا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ إِلَّا يُوسُفُ وَلَا يُرْوَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 483

نكاح كا بيان باب سیّدنا ابی بن کعب کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شغار درست نہیں ‘‘ کسی نے پوچھا شغار کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’عورت کے ساتھ عورت کے عوض میں نکاح کرنا کہ آپس میں مہر مقرر نہ کیا جائے۔‘‘
تشریح : نکاح شغار حرام ہے اور شغار کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ دوسرے شخص کو اس شرط پر دے کہ وہ شخص اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ پہلے شخص کو دے اور دونوں میں حق مہر نہ ہو۔ نکاح کی یہ صورت جائز نہیں۔ البتہ دو خاندانوں میں شرط اور حق مہر کی تخفیف کے بغیر رشتوں کا لین دین ہو تو اس میں ممانعت نہیں۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۳۵۵۹۔ مجمع الزوائد: ۴؍۲۶۶ قال الهیثمي فیه یوسف بن خالد السمتی وهو ضعیف۔ نکاح شغار حرام ہے اور شغار کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ دوسرے شخص کو اس شرط پر دے کہ وہ شخص اپنی بہن یا بیٹی کا رشتہ پہلے شخص کو دے اور دونوں میں حق مہر نہ ہو۔ نکاح کی یہ صورت جائز نہیں۔ البتہ دو خاندانوں میں شرط اور حق مہر کی تخفیف کے بغیر رشتوں کا لین دین ہو تو اس میں ممانعت نہیں۔