معجم صغیر للطبرانی - حدیث 480

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ جَرِيرٍ الصُّورِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنِسَاءٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي عُرْسٍ لَهُنَّ وَهُنَّ يُغَنِّينَ: وَأَهْدَى لَهَا أَكْبُشًا تَبَحْبَحُ فِي الْمِرْبَدِ ... وَزَوْجُكِ النَّادِي وَيَعْلَمُ مَا فِي غَدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ إِلَّا أَبُو أُوَيْسٍ تَفَرَّدَ بِهِ إِسْمَاعِيلُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 480

نكاح كا بيان باب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم انصار کی ایک شادی میں عورتوں پر سے گزرے تو وہ یہ گانے گارہی تھیں۔ وَأَهْدَى لَهَا أَكْبُشًا تَبَحْبَحُ فِي الْمِرْبَدِ وَزَوْجُكِ النَّادِي وَيَعْلَمُ مَا فِي غَدِ اور اس کو کئی مینڈھے ہدیہ پہنچے جو باڑے میں ٹھہرے ہوئے ہیں اور تیرا خاوند مجلس میں ہے اور جو کچھ کل ہونا ہے اسے وہ جانتا ہے تو نبی علیہ السلام نے فرمایا: ’’جو کل ہونے والا ہے اسے اللہ کے بغیر کوئی نہیں جانتا۔‘‘
تشریح : (۱) شادی بیاہ کے موقع پر عورتیں اشعار کہہ سکتی اور ایسے گیت گا سکتی ہیں جو عشقیہ اور فحش وبے ہودہ اشعار سے پاک ہوں۔ یاد رکھیں شادی بیاہ کے موقع پر مجرے کرانا اور گلوکاراؤں کو بلانا حرام ہے۔ (۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں غلو اور مبالغہ آرائی کرنا ناجائز اور آپ کو مقام عبدیت سے مقام معبودیت پر پہنچانا حرام ہے۔ (۳) غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے اور وہی عالم الغیب ہے۔ لہٰذا مطلق غیب کی نسبت کسی نبی ولی اور شہید کی طرف کرنا ناجائز اور ایسا عقیدہ رکھنا شرک ہے۔ (۴) غیر شرعی اقوال و افعال کی اچھے انداز سے اصلاح کرنا مسنون عمل ہے۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۶۱۹۸۔ مستدرك حاکم: ۲؍۲۰۱ صحیح علی شرط مسلم۔ مجمع الزوائد: ۴؍۲۹۰۔ (۱) شادی بیاہ کے موقع پر عورتیں اشعار کہہ سکتی اور ایسے گیت گا سکتی ہیں جو عشقیہ اور فحش وبے ہودہ اشعار سے پاک ہوں۔ یاد رکھیں شادی بیاہ کے موقع پر مجرے کرانا اور گلوکاراؤں کو بلانا حرام ہے۔ (۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں غلو اور مبالغہ آرائی کرنا ناجائز اور آپ کو مقام عبدیت سے مقام معبودیت پر پہنچانا حرام ہے۔ (۳) غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے اور وہی عالم الغیب ہے۔ لہٰذا مطلق غیب کی نسبت کسی نبی ولی اور شہید کی طرف کرنا ناجائز اور ایسا عقیدہ رکھنا شرک ہے۔ (۴) غیر شرعی اقوال و افعال کی اچھے انداز سے اصلاح کرنا مسنون عمل ہے۔