كِتَابُ النِّكَاحِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْبَرْنِيُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ عَنْ أَبِي خَلْدَةَ، عَنْ مَيْمُونٍ الْكُرْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى مَا قَلَّ مِنَ الْمَهْرِ أَوْ كَثُرَ لَيْسَ فِي نَفْسِهِ أَنْ يُؤَدِّيَ إِلَيْهَا حَقَّهَا خَدَعَهَا فَمَاتَ وَلَمْ يُؤَدِّ إِلَيْهَا حَقَّهَا لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ زَانٍ وَأَيُّمَا رَجُلٍ اسْتَدَانَ دَيْنًا لَا يُرِيدُ أَنْ يُؤَدِّيَ إِلَى صَاحِبِهِ حَقَّهُ خَدْعَةً حَتَّى أَخَذَ مَالَهُ فَمَاتَ وَلَمْ يَرُدَّ إِلَيْهِ دِينَهُ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ سَارِقٌ)) لَمْ يَرْوِ أَبُو مَيْمُونٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا غَيْرَ هَذَا وَلَا يُرْوَى عَنْهُ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ وَهُوَ ثِقَةٌ وَاسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ رَوَى عَنْهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
نكاح كا بيان
باب
میمون کردی اپنے باپ سے روایت کرتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی کسی عورت سے تھوڑے یا زیادہ مہر پر نکاح کرے اور اس کے دل میں یہ ہو کہ وہ اسے ادا نہ کرے گا اور اس کو دھوکہ دے پھر وہ اس حال میں مرجائے کہ اس کا حق ادا نہ کیا ہو تو اللہ کو قیامت والے دن اس حال میں ملے گا جیسا کہ زانی اور جو شخص کسی سے قرض لے اور اسے ادا نہ کرنا چاہتا ہو وہ قرضہ دینے والے کو دھوکہ دے رہا ہو یہاں تک کہ اس سے مال لے لے۔ پھر اگر وہ حق ادا کیے بغیر مرجائے تو اللہ کو ایسے ملے گا جیسے چور۔‘‘
تشریح :
(۱) عورت کو نکاح کے ذریعے حلال کرنے کی بنیادی شرائط میں سے حق مہر طے کرنا ہے۔ حق مہر طے کرنے کے بغیر عورت سے نکاح باطل ہے۔ البتہ مہر کی ادائیگی فی الوقت یا اس میں تاخیر جائز ہے۔ لیکن حق مہر کی ادائیگی نہ کرنے کی نیت اور حق مہر ادا ہی نہ کرنا، ظلم ہے اور ایسے شخص کا نکاح نہیں بلکہ وہ زانی شمار ہوگا۔ کیونکہ حق مہر سے عورت کی شرمگاہ حلال ہوتی ہے۔
(۲) قرضہ اس نیت سے لینا کہ اسے واپس نہیں کرنا، پھر مستقبل میں قرض کی عدم واپسی ظلم وزیادتی ہے اور ایسا شخص چور ہے اگر شرعی قوانین کا نفاذ ہو تو ایسا عادی مجرم قطع ید کا مستحق ٹھہرے گا۔
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۱۸۵۱ صحیح ترغیب وترهیب، رقم : ۱۸۰۷۔ مجمع الزوائد: ۴؍۱۳۲۔
(۱) عورت کو نکاح کے ذریعے حلال کرنے کی بنیادی شرائط میں سے حق مہر طے کرنا ہے۔ حق مہر طے کرنے کے بغیر عورت سے نکاح باطل ہے۔ البتہ مہر کی ادائیگی فی الوقت یا اس میں تاخیر جائز ہے۔ لیکن حق مہر کی ادائیگی نہ کرنے کی نیت اور حق مہر ادا ہی نہ کرنا، ظلم ہے اور ایسے شخص کا نکاح نہیں بلکہ وہ زانی شمار ہوگا۔ کیونکہ حق مہر سے عورت کی شرمگاہ حلال ہوتی ہے۔
(۲) قرضہ اس نیت سے لینا کہ اسے واپس نہیں کرنا، پھر مستقبل میں قرض کی عدم واپسی ظلم وزیادتی ہے اور ایسا شخص چور ہے اگر شرعی قوانین کا نفاذ ہو تو ایسا عادی مجرم قطع ید کا مستحق ٹھہرے گا۔