معجم صغیر للطبرانی - حدیث 46

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّشِيطِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَصَرِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مَنْ جَاءَ بِهِنَّ مَعَ إِيمَانٍ بِاللَّهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ: مَنْ حَافَظَ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ عَلَى وُضُوئِهِنَّ وَرُكُوعِهِنَّ وَسُجُودِهِنَّ وَأَدَّى الزَّكَاةَ عَنْ مَالِهِ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ وَحَجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَصَامَ رَمَضَانَ وَأَدَّى الْأَمَانَةَ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا عِمْرَانُ تَفَرَّدَ بِهِ الْحَنَفِيُّ وَلَا يُرْوَى عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 46

ایمان کا بیان باب سیّدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص پانچ کام اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے کرے گا وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ (۱) جو شخص پانچ نمازوں کی ان کے وضو، رکوع وسجود سمیت حفاظت کرے گا تو وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ (۲) دل کی خوشی کے ساتھ اپنے مال سے زکاۃ ادا کرے۔ (۳) جو شخص راستے کی طاقت ہوتے ہوئے بیت اللہ کا حج کرے۔ (۴)رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ (۵) اور امانت ادا کرے۔‘‘
تشریح : (۱) دخولِ جنت کے لیے ارکانِ خمسہ (۱) توحید ورسالت کی گواہی۔ (۲) نماز کی پابندی۔ (۳) زکوٰۃ کی ادائیگی۔ (۴) رمضان کے روزوں کی پابندی۔ (۵) مستطیع کا حج بیت اللہ کا اہتمام لازم ہے۔ ان تمام ارکان کا تارک یا کسی ایک رکن کا منکر اور تارک جنت سے محروم رہے گا۔ (۲) نماز کی قبولیت کے لیے اچھے طریقے سے وضو کرنا، رکوع وسجود کا اتمام شرط ہے۔ (۳) ارکانِ اسلام کے ساتھ ادائے امانت کا بیان ہوا ہے جس سے اس کی اہمیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب فی المحافظة علی وقت الصلوات، رقم : ۴۲۹ قال الشیخ الالباني حسن۔ مجمع الزوائد: ۱؍۴۷۔ (۱) دخولِ جنت کے لیے ارکانِ خمسہ (۱) توحید ورسالت کی گواہی۔ (۲) نماز کی پابندی۔ (۳) زکوٰۃ کی ادائیگی۔ (۴) رمضان کے روزوں کی پابندی۔ (۵) مستطیع کا حج بیت اللہ کا اہتمام لازم ہے۔ ان تمام ارکان کا تارک یا کسی ایک رکن کا منکر اور تارک جنت سے محروم رہے گا۔ (۲) نماز کی قبولیت کے لیے اچھے طریقے سے وضو کرنا، رکوع وسجود کا اتمام شرط ہے۔ (۳) ارکانِ اسلام کے ساتھ ادائے امانت کا بیان ہوا ہے جس سے اس کی اہمیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔