كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُسَافِرٍ الْأَنْطَاكِيُّ، بِأَنْطَاكِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: " مَنْ حَجَّ فَلْيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ إِلَّا الْحُيَّضَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لَهُنَّ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ إِلَّا عِيسَى
حج وعمرہ کا بیان
باب
سیّدنا عبید اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جو شخص حج کرے تو اس کا آخری عمل بیت اللہ کا طواف ہونا چاہیے سوائے حیض والی عورتوں کے کہ انہیں طواف وداع نہ کرنے کی رخصت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عنایت فرمائی ہے۔‘‘
تشریح :
(ا) تمام علماء کا اس مسئلہ میں اتفاق ہے کہ تمام حجاج کے لیے طواف وداع مشروع ہے البتہ مکہ کے رہائشی اور حائضہ عورتیں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ مکی اور حائضہ عورت طواف وداع ترک بھی کردے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (تلخیص از فقہ السنۃ: ۱؍۶۶۸۔۶۶۹)
(۲) جب حجاج کرام اپنے تمام افعال حج سے فارغ ہوجائیں اور سفر کا ارادہ کریں تب واپسی پر طواف وداع کا وقت ہے۔
تخریج :
صحیح ابن خزیمة: ۴؍۳۲۸، رقم: ۳۰۰۱ قال الاعظمي اسناده صحيح ۔ طبراني کبیر: ۱۲؍۳۷۶، نسائي کبریٰ، رقم : ۴۱۹۶۔
(ا) تمام علماء کا اس مسئلہ میں اتفاق ہے کہ تمام حجاج کے لیے طواف وداع مشروع ہے البتہ مکہ کے رہائشی اور حائضہ عورتیں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ مکی اور حائضہ عورت طواف وداع ترک بھی کردے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (تلخیص از فقہ السنۃ: ۱؍۶۶۸۔۶۶۹)
(۲) جب حجاج کرام اپنے تمام افعال حج سے فارغ ہوجائیں اور سفر کا ارادہ کریں تب واپسی پر طواف وداع کا وقت ہے۔