كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ حُمَيْدٍ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ هِلَالٍ الْبَارِقِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ: كَيْفَ كَانَ سَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ؟ قَالَ: الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ إِلَّا عَاصِمٌ تَفَرَّدَ بِهِ الْأَزْدِيُّ
حج وعمرہ کا بیان
باب
سیّدنا ہشام بن عروہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس آئے تو کس طرح چلے۔ انہوں نے کہا ’’آپ عنق( درمیانی) چال چلتے جب بھی کھلی جگہ ملتی تو تیز ہو جاتے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی کا طریقہ بیان ہوا ہے کہ عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی کے وقت سواری کو تیز نہیں ہانکنا چاہیے اور جہاں کشادہ جگہ ملے وہاں سواری کو تیز بھگانا چاہیے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الجهاد والسیر، باب السرعة فی الیسر: ۲۹۹۹۔ سنن ابي داؤد، کتاب المناسك، باب الدفعة من عرفة، رقم : ۱۹۲۳۔ سنن نسائي، رقم: ۳۰۲۳۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۰۱۷۔
اس حدیث میں عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی کا طریقہ بیان ہوا ہے کہ عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی کے وقت سواری کو تیز نہیں ہانکنا چاہیے اور جہاں کشادہ جگہ ملے وہاں سواری کو تیز بھگانا چاہیے۔