معجم صغیر للطبرانی - حدیث 446

كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ أَبُو الدَّرْدَاءِ بِمَدِينَةِ الْطَرَسُوسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ ذِي حِمَايَةٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَامِعٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ السُّوَائِيِّ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الْفَجْرِ بِمِنًى فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا رَجُلَانِ خَلْفَ النَّاسِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَ النَّاسِ فَقَالَ: ((عَلَيَّ بِالرَّجُلَيْنِ)) فَجِيءَ بِهِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ: ((أَمَا صَلَّيْتُمَا مَعَنَا؟)) فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا وَظَنَنَّا أَنْ لَا نُدْرِكَ الصَّلَاةَ قَالَ: ((فَلَا تَفْعَلُوا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَدْرَكْتُمَا الصَّلَاةَ فَصَلِّيَا تَكُونُ لَكُمَا نَافِلَةً)) فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ)) فَازْدَحَمَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ كَأَشَبِّ الرِّجَالِ وَأَقْوَاهُمْ فَزَاحَمْتُ النَّاسَ حَتَّى أَخَذْتُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهَا عَلَى صَدْرِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا كَانَ أَبْرَدَ وَلَا أَطْيَبَ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ غَيْلَانَ إِلَّا ابْنُ ذِي حِمَايَةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 446

حج وعمرہ کا بیان باب سیّدنا یزید بن الاسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو صبح کی نماز منی میں ادا کی جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ دو آدمی پیچھے بیٹھے تھا انہوں نے جماعت سے نماز نہیں پڑھی تھی تو آپ نے فرمایا: ’’ان کو میرے پاس لاؤ‘‘ جب انہیں لایا گیا تو ان کی بغل کے گوشت کانپ رہے تھے آپ نے پوچھا ’’کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑی؟‘‘ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے گھر میں نماز پڑھ لی تھی کیونکہ ہم نے خیال کیا کہ شاید ہم نماز کو نہ پا سکیں گے فرمایا: ’’آئندہ ایسے نہ کرنا جب گھر میں پڑھ لو پھر جماعت سے نماز پالو تو پڑھ لیا کرو وہ تمہارے لیے نفل ہو جائے گی۔‘‘ ایک نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے استغفار کریں تو آپ نے ان کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی لوگ آپ کے پاس بھیڑ کی طرح اکٹھے ہو گئے میں اس وقت نوجوان آدمی اور طاقت ور تھا تو بھیڑ سے گزر کر آپ کے پاس چلا گیا اور آپ کا ہاتھ پکڑ کر سینے پر رکھ لیا تو میں نے آپ جیسا عمدہ اور ٹھنڈا ہاتھ کبھی نہیں دیکھا۔‘‘
تشریح : (۱) جو شخص گھر پر فرض نماز ادا کرچکا ہو پھر مسجد میں آئے اور نماز باجماعت کھڑی ہو تو اس پر نماز میں شامل ہونا لازم ہے اور نماز باجماعت اس کی نفل نماز ہوگی۔ نماز باجماعت کھڑی ہو تو مسجد میں داخل ہو کر علیحدہ بیٹھنا اور نماز میں شامل نہ ہونا جائز نہیں خواہ وہ فرض نماز ادا ہی کرچکا ہو۔ (۲) فاضل شخص سے استغفار کرانا جائز ومباح ہے۔ (۳) نبی علیہ السلام انتہائی مشفق و مہربان معلم تھے۔
تخریج : مسند احمد: ۴؍۱۶۱ قال شعیب الارنوط اسناده صحيح ۔ معجم الاوسط، رقم : ۸۶۵۰۔ (۱) جو شخص گھر پر فرض نماز ادا کرچکا ہو پھر مسجد میں آئے اور نماز باجماعت کھڑی ہو تو اس پر نماز میں شامل ہونا لازم ہے اور نماز باجماعت اس کی نفل نماز ہوگی۔ نماز باجماعت کھڑی ہو تو مسجد میں داخل ہو کر علیحدہ بیٹھنا اور نماز میں شامل نہ ہونا جائز نہیں خواہ وہ فرض نماز ادا ہی کرچکا ہو۔ (۲) فاضل شخص سے استغفار کرانا جائز ومباح ہے۔ (۳) نبی علیہ السلام انتہائی مشفق و مہربان معلم تھے۔