معجم صغیر للطبرانی - حدیث 434

كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ سَالِمٍ الْأَفْطَسِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا أَنَّ مُحْرِمًا وَقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا؛ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَالِمٍ الْأَفْطَسِ إِلَّا قَيْسٌ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 434

حج وعمرہ کا بیان باب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک محرم کو اس کی سواری (اونٹنی) نے گرادیا تو وہ مرگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو پھر اس کو اس کے دونوں کپڑوں میں کفن دو اور اس کے سر کونہ ڈھانپنا اور خوشبو اس کے قریب تک نہ لے جاؤ کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک کہتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔‘‘
تشریح : (۱) یہ حدیث شافعی، احمد، اسحاق اور ان کے موافقین کے مذہب کی واضح دلیل ہے کہ محرم حالت احرام میں فوت ہو تو اسے سلے کپڑے کا کفن دینا، اس کا سر ڈھانپنا اور اسے خوشبو لگانا جائز نہیں۔ (۲) محرم کے غسل کے پانی میں بیری کے پتوں کا استعمال مستحب ہے اور اس حکم میں وہ غیر محرم کی مثل ہی ہے۔ (۳) محرم کی وفات کے بعد بھی احرام کا حکم باقی رہتا ہے۔ (۴) میت کو ملبوس کپڑوں میں کفن دینا جائز ہے اور اس پر اجماع ثابت ہے۔ (۵)دو کپڑوں میں کفنانا جائز جبکہ تین کپڑوں میں کفن دینا افضل ہے۔ (۶) تجہیز وتکفین کا انتظام قرض ادا کرنے سے مقدم ہے۔ (۷) مسلم میت کو کفن دینا، غسل دینا، اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور اسے دفنانا واجب ہے۔ ( شرح النووي: ۸؍۱۲۹)
تخریج : بخاري، کتاب الجنائز، باب الکفن فی ثوبین، رقم : ۱۲۶۵۔ مسلم، کتاب الحج باب ما یفعل بالمحرم، رقم : ۱۲۰۶۔ (۱) یہ حدیث شافعی، احمد، اسحاق اور ان کے موافقین کے مذہب کی واضح دلیل ہے کہ محرم حالت احرام میں فوت ہو تو اسے سلے کپڑے کا کفن دینا، اس کا سر ڈھانپنا اور اسے خوشبو لگانا جائز نہیں۔ (۲) محرم کے غسل کے پانی میں بیری کے پتوں کا استعمال مستحب ہے اور اس حکم میں وہ غیر محرم کی مثل ہی ہے۔ (۳) محرم کی وفات کے بعد بھی احرام کا حکم باقی رہتا ہے۔ (۴) میت کو ملبوس کپڑوں میں کفن دینا جائز ہے اور اس پر اجماع ثابت ہے۔ (۵)دو کپڑوں میں کفنانا جائز جبکہ تین کپڑوں میں کفن دینا افضل ہے۔ (۶) تجہیز وتکفین کا انتظام قرض ادا کرنے سے مقدم ہے۔ (۷) مسلم میت کو کفن دینا، غسل دینا، اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور اسے دفنانا واجب ہے۔ ( شرح النووي: ۸؍۱۲۹)