كِتَابُ الزَّكَوٰةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ الْفَقِيهُ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، بْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ الْعُشْرُ وَفِيمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا يُونُسُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ
زكوٰۃ کا بیان
باب
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس زمین کو آسمانی پانی لگتا ہو اس میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جس کو راھٹوی سے پانی دیا جائے اس سے نصف العشر ( بیسواں حصہ) ہے۔‘‘
تشریح :
بارانی، نہری، دریا اور چشموں سے سیراب ہونے والی زمین میں کل پیداوار کا دسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہے۔ اور ٹیوب ویل، کنویں، رہٹ وغیرہ سے سیراب ہونے والی زمین میں کل پیداوار میں سے نصف (بیسواں حصہ) زکوٰۃ واجب ہے۔ بشرطیکہ زمین کی کم از کم پیداوار پانچ وسق ہو۔
تخریج :
بخاري، کتاب الزکاة، باب العشر فیما یسقی، رقم : ۱۴۸۳۔ سنن ترمذي، کتاب الزکاة، باب الصدقة فیما یسقی، رقم : ۶۳۹۔ ابن خزیمة، رقم : ۲۳۰۷۔
بارانی، نہری، دریا اور چشموں سے سیراب ہونے والی زمین میں کل پیداوار کا دسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہے۔ اور ٹیوب ویل، کنویں، رہٹ وغیرہ سے سیراب ہونے والی زمین میں کل پیداوار میں سے نصف (بیسواں حصہ) زکوٰۃ واجب ہے۔ بشرطیکہ زمین کی کم از کم پیداوار پانچ وسق ہو۔