معجم صغیر للطبرانی - حدیث 407

كِتَابُ الزَّكَوٰةِ بَابٌ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُقَاتِلِ بْنِ صَالِحٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ قَالَ: حَمَلْتُ حَمَالَةً عَنْ قَوْمِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَمَلْتُ حَمَالَةً عَنْ قَوْمِي فَأَعِنِّي فِيهَا فَقَالَ: ((بَلْ نَحْتَمِلُهَا عَنْكَ يَا قَبِيصَةُ هِيَ لَكَ فِي الصَّدَقَةِ إِذَا جَاءَتْ)) ثُمَّ قَالَ: " يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ تَحَمَّلَ حَمَالَةً عَنْ قَوْمِهِ أَرَادَ بِهَا الْإِصْلَاحَ فَسَأَلَ فَإِذَا بَلَغَ أَوْ كَرِبَ أَمْسَكَ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ فَأَجَاحَتْ مَالَهُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشِ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَمَشَى مَعَهُ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ فَيَقُولُونَ: إِنَّ فُلَانًا قَدْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَيَسْأَلُ فَإِذَا أَصَابَ قِوَامًا أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ أَمْسَكَ فَمَا سِوَاهُنَّ مِنَ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ يَأْكُلُهُ صَاحِبُهُ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَنْبَرِيِّ الْقَاضِي إِلَّا أَبُو هَمَّامٍ تَفَرَّدَ بِهِ صَالِحُ بْنُ مُقَاتِلٍ عَنْ أَبِيهِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 407

زكوٰۃ کا بیان باب سیّدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی کہتے ہیں میں نے اپنی قوم کی طرف سے ایک ضمانت اٹھائی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اپنی قوم کی طرف سے ایک ضمانت اٹھائی آپ میری اس میں مدد فرمائیں تو آپ نے فرمایا: ’’اے قبیصہ بلکہ ہم خود ہی تیری یہ ضمانت اٹھا لیں گے اور یہ تمہیں اس وقت مل جائے گی جب کہیں سے صدقہ کا مال آگیا۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے قبیعہ! سوال کرنا صرف تین شخصوں کے لیے حلال ہے۔ ایک وہ شخص جس نے کوئی ضمانت اپنی قوم سے اپنے ذمہ لی ہو اور اس کا ارادہ بھی اصلاح کا ہو تو وہ سوال کر سکتا ہے اور وہ اپنے مقصد کو حاصل کرے یا اس کے قریب ہو جائے تو رک جائے دوسرا وہ شخص ہے جس پر کوئی ناگہانی آفت آجائے جس نے اس کا مال تباہ کر دیا تو وہ بھی درست گزراں کو پہنچنے تک سوال کر سکتا ہے۔ تیسرا وہ شخص ہے جس کو فاقہ پہنچے تو اس کی قوم کے تین آدمی اس کے ساتھ چل کر آئیں اور یہ بتائیں کہ فلاں شخص کو فاقہ پہنچا ہے تو وہ بھی اس وقت تک سوال کر سکتا ہے جب تک وہ اپنی درست گزراں تک نہ پہنچے پھر جب وہ اس حالت پر پہنچ جائے تو رک جائے اس کے علاوہ جو بھی سوال کیا جاتا ہے وہ حرام ہے اس کا کھانے والا حرام کھاتا ہے۔‘‘
تشریح : صاحب حیثیت اور تندرست افراد میں سے تین افراد کا چندہ مانگنا اور لوگوں سے فنڈ کی اپیل کرنا جائز ہے۔ باقی کسی بھی صاحب حیثیت اور تندرست شخص کے لیے مانگنا جائز نہیں۔ (۱) ایسا شخص جو کسی مقروض کی ضمانت دے لیکن مقروض قرض ادا نہ کرے تو ضامن شخص چندہ اکٹھا کرکے ضمانت سے عہدہ برآ ہوسکتا ہے۔ (۲) باغ، دکان یا فیکٹری وغیرہ کا خاکستر ہوجانا اور مالکان کا دیوالیہ ہونا، ایسے مالدار لوگ زکوٰۃ کی اپیل اور صدقہ وخیرات کا مال حاصل کرکے اپنا نقصان پورا کرسکتے ہیں۔ (۳) جس شخص کو فاقہ لاحق ہو اور ذرائع آمدن ناکافی ہوں اس کے صدقہ وخیرات اور زکوٰۃ وصول کرنا جائز ہے۔ (۴) بغیر کسی وجہ سے مانگنا ممنوع اور حرام ہے۔ (۵) پیشہ ور بھکاری کی آمدن حرام ہے۔
تخریج : مسلم، کتاب الزکاة، باب من تحل له المسالة، رقم : ۱۰۴۴۔ سنن ابي داود، کتاب الزکاة، باب ما تجوز فیه المسألة، رقم : ۱۶۴۰۔ سنن نسائي، رقم: ۲۵۷۹۔ صاحب حیثیت اور تندرست افراد میں سے تین افراد کا چندہ مانگنا اور لوگوں سے فنڈ کی اپیل کرنا جائز ہے۔ باقی کسی بھی صاحب حیثیت اور تندرست شخص کے لیے مانگنا جائز نہیں۔ (۱) ایسا شخص جو کسی مقروض کی ضمانت دے لیکن مقروض قرض ادا نہ کرے تو ضامن شخص چندہ اکٹھا کرکے ضمانت سے عہدہ برآ ہوسکتا ہے۔ (۲) باغ، دکان یا فیکٹری وغیرہ کا خاکستر ہوجانا اور مالکان کا دیوالیہ ہونا، ایسے مالدار لوگ زکوٰۃ کی اپیل اور صدقہ وخیرات کا مال حاصل کرکے اپنا نقصان پورا کرسکتے ہیں۔ (۳) جس شخص کو فاقہ لاحق ہو اور ذرائع آمدن ناکافی ہوں اس کے صدقہ وخیرات اور زکوٰۃ وصول کرنا جائز ہے۔ (۴) بغیر کسی وجہ سے مانگنا ممنوع اور حرام ہے۔ (۵) پیشہ ور بھکاری کی آمدن حرام ہے۔