معجم صغیر للطبرانی - حدیث 401

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا بَرَكَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَلَبِيُّ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَسْبَاطٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ فَإِذَا بَيْنَ يَدَيْهِ قَصْعَةُ ثَرِيدٍ وَعُرَاقٍ فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَيْسَ هَذَا يَوْمَ عَاشُورَاءَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ كُنَّا نَصُومُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ شَهْرُ رَمَضَانَ فَلَمَّا فُرِضَ شَهْرُ رَمَضَانَ نَسْخَهَ ثُمَّ قَالَ: اقْعُدْ فَقَعَدْتُ فَأَكَلْتُ " لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الثَّوْرِيِّ إِلَّا يُوسُفُ بْنُ أَسْبَاطٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 401

روزوں كا بيان باب سیّدنا علقمہ کہتے ہیں میں عاشورا کے دن ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو ان کے سامنے ایک ثرید کا پیالہ پڑا ہوا تھا میں نے کہا اے ابو عبدالرحمن! کیا یہ عاشوا کا دن نہیں ہے ؟ تو انہوں نے کہا ہاں عاشورا کا دن ہے۔ ہم عاشورا کا روزہ رمضان کی فرضیت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکھا کرتے تھے جب رمضان فرض ہو گیا تو اس نے عاشورا کا روزہ منسوخ کر دیا۔پھر فرمایا بیٹھو تو میں بیٹھ گیا اور کھانے لگا۔‘‘
تشریح : رمضان کے روزے فرض ہونے سے قبل عاشوراء (دس محرم) کا روزہ فرض تھا، پھر رمضان کے روزوں کی فرضیت پر عاشوراء کی فرضیت ساقط کردی گئی۔ اب عاشوراء کا روزہ مستحب ہے۔ اس روزہ پر ایک سال کے گناہ محو ہوجاتے ہیں۔
تخریج : بخاري، کتاب التفسیر، باب سورة البقرة، رقم : ۴۵۰۳۔ مسلم، کتاب الصیام، باب صوم یوم عاشوراء، رقم : ۱۱۲۶۔ رمضان کے روزے فرض ہونے سے قبل عاشوراء (دس محرم) کا روزہ فرض تھا، پھر رمضان کے روزوں کی فرضیت پر عاشوراء کی فرضیت ساقط کردی گئی۔ اب عاشوراء کا روزہ مستحب ہے۔ اس روزہ پر ایک سال کے گناہ محو ہوجاتے ہیں۔