معجم صغیر للطبرانی - حدیث 392

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُوسُ بْنُ يَزَوَيَّةَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ حَفْصٍ الْحِمْصِيُّ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((صَوْمُ عَرَفَةَ كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ سَنَةٍ مَاضِيَةٍ وَسَنَةٍ مُسْتَقْبَلَةٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ إِلَّا الْحَكَمِ بْنِ هِشَامٍ الْكُوفِيِّ وَلَا عَنْهُ إِلَّا مُعَاوِيَةُ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ مُصَفَّى

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 392

روزوں كا بيان باب سیّدنا ابو قتادہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یومِ عرفہ کا روزہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے ایک سال گذشتہ کا اور ایک سال آئندہ کا۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں عرفہ کے روزہ کی فضیلت کا بیان ہے کہ اس روزہ سے گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہر مسلم کو اس روزہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ (۲) حجاج کرام کے لیے اس دن کا روزہ ترک کرنا روزہ رکھنے سے افضل ہے۔ کیونکہ امورِ حج کے لیے اور حج کی مشقت اٹھانے کے لیے ترک روزہ ہی مفید ہے۔ (۳) یہ بات ذہن نشین رہے اس روزہ کے لیے بھی ہر سطح پر رؤیت کا اعتبار ہو گا یہ نہیں کہ سعودیہ میں حاجی میدان عرفہ میں ہوں تو ہر مسلک کے باسی روزہ رکھ لیں بلکہ ہر علاقے کی رؤیت کے اعتبار سے ۹ ذوالحجہ کو روزہ رکھا جائے گا۔
تخریج : مسلم، کتاب الصیام، باب استحباب ثلاثة ایام، رقم : ۱۱۶۲۔ سنن ابن ماجة، کتاب الصیام، باب صیام یوم عرفة، رقم : ۱۷۳۰۔ (۱) اس حدیث میں عرفہ کے روزہ کی فضیلت کا بیان ہے کہ اس روزہ سے گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہر مسلم کو اس روزہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ (۲) حجاج کرام کے لیے اس دن کا روزہ ترک کرنا روزہ رکھنے سے افضل ہے۔ کیونکہ امورِ حج کے لیے اور حج کی مشقت اٹھانے کے لیے ترک روزہ ہی مفید ہے۔ (۳) یہ بات ذہن نشین رہے اس روزہ کے لیے بھی ہر سطح پر رؤیت کا اعتبار ہو گا یہ نہیں کہ سعودیہ میں حاجی میدان عرفہ میں ہوں تو ہر مسلک کے باسی روزہ رکھ لیں بلکہ ہر علاقے کی رؤیت کے اعتبار سے ۹ ذوالحجہ کو روزہ رکھا جائے گا۔