كِتَابُ الصِّيَامِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رُسْتَةَ بْنِ عُمَرَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ زُفَرَ بْنِ الْهُذَيْلِ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ الْحَبِيبِ الصَّيْرَفِيِّ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ: ((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصِيبُ مِنْ وَجْهِهَا وَهُوَ صَائِمٌ)) تُرِيدُ الْقُبْلَةَ لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْهَيْثَمِ إِلَّا أَبُو حَنِيفَةَ
روزوں كا بيان
باب
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں نبی علیہ السلام اس کے چہرے کو بوسہ دیتے جبکہ آپ روزہ دار ہوتے۔‘‘
تشریح :
(۱) حالت روزہ میں بیوی سے بوس وکنار مباح ہے اور اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
(۲) یہ رخصت ان لوگوں کے لیے ہے جو بوس وکنار تک محدود رہیں اور جذبات پر قابو پاسکیں۔ جنہیں جذبات پر قابو نہ ہو اور انہیں جماع میں مبتلا ہونے کا خوف ہو وہ بوس وکنار سے گریز کریں اور ان کے لیے یہ عمل مکروہ ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الصوم، باب المباشرة للصائم، رقم : ۱۹۲۷۔ مسلم، کتاب الصیام، باب بیان ان القبلة، رقم : ۱۱۰۷۔
(۱) حالت روزہ میں بیوی سے بوس وکنار مباح ہے اور اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
(۲) یہ رخصت ان لوگوں کے لیے ہے جو بوس وکنار تک محدود رہیں اور جذبات پر قابو پاسکیں۔ جنہیں جذبات پر قابو نہ ہو اور انہیں جماع میں مبتلا ہونے کا خوف ہو وہ بوس وکنار سے گریز کریں اور ان کے لیے یہ عمل مکروہ ہے۔