كِتَابُ الصِّيَامِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَضِرِ الْمَرْوَزِيُّ، بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدَةَ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاذٍ النَّحْوِيُّ الْفَضْلُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ السُّكَّرِيُّ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ سَلْمِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((تَسَحَّرُوا، فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَلْمِ بْنِ بَشِيرٍ إِلَّا رَقَبَةُ، تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو حَمْزَةَ وَاسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ
روزوں كا بيان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں سحری کرنے کی ترغیب کا بیان ہے۔ علماء نے اس کے استحباب پر اجماع کیا ہے اور یہ واجب نہیں۔ پھر سحری کی برکت تو ظاہر ہے کہ یہ روزے رکھنے پر قوت فراہم کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے جسم میں توانائی پیدا ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے مزید روزے رکھنے میں دلچسپی بڑھتی ہے۔ کیونکہ اس سے روزہ دار کو کم مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ( شرح النووي: ۴؍۷۲)
تخریج :
بخاري، کتاب الصوم، باب برکة السحور، رقم : ۱۹۲۳۔ مسلم، کتاب الصیام باب فضل السحور: ۱۰۹۵۔
اس حدیث میں سحری کرنے کی ترغیب کا بیان ہے۔ علماء نے اس کے استحباب پر اجماع کیا ہے اور یہ واجب نہیں۔ پھر سحری کی برکت تو ظاہر ہے کہ یہ روزے رکھنے پر قوت فراہم کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے جسم میں توانائی پیدا ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے مزید روزے رکھنے میں دلچسپی بڑھتی ہے۔ کیونکہ اس سے روزہ دار کو کم مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ( شرح النووي: ۴؍۷۲)