معجم صغیر للطبرانی - حدیث 362

كِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِكْرِ الْمَوْتِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْحَسَنِ الْكِسَائِيُّ الْأُبُلِّيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَنْشَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرِينَا مَصَارِعَ أَهْلِ بَدْرٍ بِالْأَمْسِ مِنْ بَدْرٍ يَقُولُ: ((هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ)) قَالَ عُمَرُ: فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأُوا الْحُدُودَ الَّتِي حَدَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِمْ فَقَالَ: ((يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ حَقًّا؟ فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا)) فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا؟ فَقَالَ: ((مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا شَيْئًا)) لَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عُمَرَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 362

نماز جنازه اور موت كا ذكر كا بيان باب سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اہلِ بدر کے متعلق بیان کرنے لگے چنانچہ فرمایا ’’کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اہل بدر کے بچھڑنے کی جگہیں ایک دن پہلے ہی بتانے لگے اور فرمایا: ’’یہاں پر فلاں کافر گرے گا یہاں پر فلاں گرے گا‘‘، اور فرمایا ’’یہاں پر فلاں کا فر گرے گایہاں پر فلاں گرے گا۔‘‘ پھر اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا وہ اس حد سے نہیں گزرے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گرنے کی بتائی تھی پھر وہ اوپر نیچے کر کے ایک کنوئیں میں ڈال دئیے گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف گئے اور فرمانے لگے: ’’اے فلاں بن فلاں شخص اے فلاں بن فلاں شخص کیا جو کچھ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے تم سے وعدہ کیا تھا وہ تم نے سچا پالیا ہے؟ میں نے تو وہ وعدہ جو مجھ سے میرے اللہ نے کیا تھا سچا پالیا‘‘ اس پر عمر نے کہا یا رسو ل اللہ آپ کس طرح ایسے اجسام سے باتیں کر رہے ہیں جن میں زندگی ہی نہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’میں جو کہہ رہا ہوں وہ تم سے زیادہ یہ سن رہے ہیں۔ صرف اتنی بات ہے کہ یہ جواب نہیں دے سکتے۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم معجزے کا بیان ہے کہ مقتولین بدر کے متعلق آپ کی پیش گوئی حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی۔ (۲) مردے زندہ لوگوں کی باتیں سننے کی قوت سے محروم ہوتے ہیں۔ البتہ اللہ تعالیٰ انہیں بعض مواقع پر سنا دیتا ہے جیسا کہ احوالِ قبر کی احادیث میں ہے اور ان میں سے ایک موقع اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔ نیز مردے مطلق سنتے ہیں، اس بارے کتاب وسنت سے کوئی دلیل ثبات نہیں۔ بلکہ کتاب وسنت کے دلائل اس بات کی نفی کرتے ہیں اور اس حدیث میں مردوں کے عدم سماع کا عمر رضی اللہ عنہ کا اعتقاد بھی اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ ایک معجزہ تھا۔ حقیقت میں صحابہ کرام کا اعتقاد یہی تھا کہ مردے زندہ لوگوں کی باتیں نہیں سنتے۔
تخریج : مسلم، کتاب الجنة وصفة، باب عرض مقعد المیت، رقم : ۲۸۷۳۔ سنن نسائي، رقم: ۲۰۷۴۔ مسند احمد: ۱؍۲۶۔ مسند طیالسي، رقم : ۴۰۔ (۱) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم معجزے کا بیان ہے کہ مقتولین بدر کے متعلق آپ کی پیش گوئی حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی۔ (۲) مردے زندہ لوگوں کی باتیں سننے کی قوت سے محروم ہوتے ہیں۔ البتہ اللہ تعالیٰ انہیں بعض مواقع پر سنا دیتا ہے جیسا کہ احوالِ قبر کی احادیث میں ہے اور ان میں سے ایک موقع اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔ نیز مردے مطلق سنتے ہیں، اس بارے کتاب وسنت سے کوئی دلیل ثبات نہیں۔ بلکہ کتاب وسنت کے دلائل اس بات کی نفی کرتے ہیں اور اس حدیث میں مردوں کے عدم سماع کا عمر رضی اللہ عنہ کا اعتقاد بھی اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ ایک معجزہ تھا۔ حقیقت میں صحابہ کرام کا اعتقاد یہی تھا کہ مردے زندہ لوگوں کی باتیں نہیں سنتے۔