معجم صغیر للطبرانی - حدیث 36

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَلَّادٍ الْقَطَّانُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ الْأُبُلِّيُّ، حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ، عَنْ عَقِيلٍ الْجَعْدِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفْلَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((يَا ابْنَ مَسْعُودٍ أَيُّ عُرَى الْإِيمَانِ أَوْثَقُ؟)) قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: " أَوْثَقُ عُرَى الْإِسْلَامِ: الْوِلَايَةُ فِي اللَّهِ وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ " ثُمَّ قَالَ: ((يَا ابْنَ مَسْعُودٍ)) قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: ((أَتَدْرِي أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟)) قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: ((فَإِنَّ أَفْضَلَ النَّاسِ أَفْضَلُهُمْ عَمَلًا إِذَا فَقِهُوا فِي دِينِهِمْ)) ثُمَّ قَالَ: ((يَا ابْنَ مَسْعُودٍ)) قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((أَتَدْرِي أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ؟)) قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " إِنَّ أَعْلَمَ النَّاسِ أَبْصَرُهُمْ بِالْحَقِّ إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ وَإِنْ كَانَ مُقَصِّرًا فِي عَمَلِهِ وَإِنْ كَانَ يَزْحَفُ عَلَى إِسْتِهِ زَحْفًا وَاخْتَلَفَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ عَلَى اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً نَجَا مِنْهَا ثَلَاثٌ وَهَلَكَ سَائِرُهُنَّ فِرْقَةٌ أَزَتِ الْمُلُوكَ وَقَاتَلُوهُمْ عَلَى دِينِهِمْ وَدِينِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَأَخَذُوهُمْ فَقَتَلُوهُمْ وَنَشَرُوهُمْ بِالْمَنَاشِيرِ وَفِرْقَةٌ لَمْ تَكُنْ لَهُمْ طَاقَةٌ بِمُوَازَةِ الْمُلُوكِ وَلَا أَنْ يُقِيمُوا بَيْنَ ظَهْرَانِيهِمْ يَدْعُوهُمْ إِلَى دِينِ اللَّهِ وَدِينِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فَسَاحُوا فِي الْبِلَادِ وَتَرَهَّبُوا وَهُمُ الَّذِينَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ﴾ [الحديد: 27] الْآيَةَ " قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((فَمَنْ آمَنَ بِي وَاتَّبَعَنِي وَصَدَّقَنِي فَقَدْ رَعَاهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا وَمَنْ لَمْ يَتَّبِعْنِي فَأُولَئِكَ هُمُ الْهَالِكُونَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ إِلَّا عَقِيلٌ تَفَرَّدَ بِهِ الصَّعْقُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 36

ایمان کا بیان باب سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابن مسعود ایمان کا کون سا کڑا زیادہ مضبوط ہے؟‘‘ میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اسلام کا مضبوط کڑا اللہ کے لیے دوستی کرنا اور محبت کرنا اور اسی کے لیے دشمنی رکھنا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’ابن مسعود‘‘ میں نے کہا حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تو جانتا ہے کہ کون سا آدمی فضیلت والا ہے؟‘‘ میں نے کہا! اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’لوگوں میں عمل کے لحاظ سے وہ بہتر ہیں جو دین میں سمجھ رکھیں۔‘‘ پھر فرمایا: ’’اے ابن مسعود رضی اللہ عنہ ! ‘‘میں نے کہا میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے معلوم ہے لوگوں میں سب سے زیادہ علم والا کون ہے؟‘‘ میں نے کہا اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے بڑا عالم وہ ہے جو لوگوں کے اختلاف کے وقت حق پر نظر رکھے اور اگرچہ اپنے عمل میں کوتاہی کرنے والا ہو۔ اگرچہ وہ اپنے آپ کو گھسیٹ کر سرینوں کے بل ہی آئے تم سے پہلے لوگوں میں اختلاف بہتر(۷۲) فرقوں پر ہوا جن میں سے تین نجات پا گئے باقی ہلاک ہو گئے ایک وہ تھا جس نے بادشاہوں کا مقابلہ کیا اور اپنے دین اور عیسیٰ علیہ السلام کے دین کے متعلق ان سے جنگ کی تو انہوں نے ان کو پکڑ کر مار ڈالا اور آریوں سے چیر ڈالا۔ دوسرا وہ تھا جن میں بادشاہوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں تھی اور نہ ہی ان میں طاقت تھی کہ وہ لوگوں کو اللہ کے دین اور عیسیٰ علیہ السلام کے دین کی طرف دعوت دیں تو وہ شہروں میں نکل گئے اور درویش اور راہب بن گے اور وہ وہی ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَّرَہْبَانِیَّۃً ابْتَدَعُوْہَامَا کَتَبْنَاہَا عَلَیْہِمْ اِِلَّا ابْتِغَائَ رِضْوَانِ اللّٰہِ﴾ (الحدید : ۲۷) ’’یعنی رہبانیت انہوں نے خود پیدا کر لی تھی۔ہم نے اسے ان پر فرض نہیں کیا تھا، اللہ کی رضا مندی کی تلاش کے لیے ( انہوں نے اسے اپنایا) ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر ایمان لایا میری پیروی اور تصدیق کی تو اس نے اس کے خیال رکھنے کا حق ادا کر دیا اور جس نے میری پیروی نہ کی تو یہی لوگ ہلاک ہونے والے ہیں۔‘‘
تخریج : معجم کبیر طبرانی : ۱۰؍۲۳۳، رقم: ۲۰۸۵۸۔ معجم الاوسط، رقم : ۴۴۷۹۔ مجمع الزوائد: ۱؍۱۶۳ قال الهیثمي فیه عقیل بن الجعدی قال البخاري منکر الحدیث۔