معجم صغیر للطبرانی - حدیث 358

كِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِكْرِ الْمَوْتِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْجِيزِيُّ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنَ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنَ النَّارِ فَيُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ إِلَّا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ تَفَرَّدَ بِهِ إِسْحَاقُ بْنُ الْفُرَاتِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 358

نماز جنازه اور موت كا ذكر كا بيان باب سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: کہ تم میں کوئی بھی جب مر جاتا ہے تو اس پر اس کی رہائش کی جگہ صبح وشام پیش کی جاتی ہے اگر اہل جنت سے ہو گا تو جنت کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے اگر اہل جہنم سے ہے تو جہنم کا ٹھکانا اس پر پیش کیا جاتا ہے۔ پھر کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے قیامت کے دن اٹھادے گا۔‘‘
تشریح : (۱) عذابِ قبر برحق ہے اور جسم سمیت روح عذاب قبر سے دوچار ہوتی ہے۔ (۲) عذاب قبر کا ثابت ہونا عقل کے موافق ہے۔ (۳) عذابِ قبر کی نفی میں یہ عذر تراشنا کہ عذاب قبر زندہ لوگ کو محسوس نہیں ہوتا، باطل ہے۔ کیونکہ نیند میں منہمک شخص دوران خواب کئی مشکلات وآلائم سے دوچار ہوتا ہے لیکن قریب بیٹھے بیدار لوگ اس کی تکالیف کو نہ تو محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی وہ اسے اس مصیبت میں دوچار ہونے کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ لہٰذا عذاب قبر کی نفی میں بے سر وپا دلائل تراشنا کتاب وسنت کی مخالفت اور اسلام کے صریح عقیدہ کی نفی ہے جو باعث ہلاکت ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الجنائز، باب المیت یعرض علیه بالغداة، رقم : ۱۳۷۹۔ مسلم، کتاب الجنة وصفة، باب عرض مقعد المیت: ۲۸۶۶۔ (۱) عذابِ قبر برحق ہے اور جسم سمیت روح عذاب قبر سے دوچار ہوتی ہے۔ (۲) عذاب قبر کا ثابت ہونا عقل کے موافق ہے۔ (۳) عذابِ قبر کی نفی میں یہ عذر تراشنا کہ عذاب قبر زندہ لوگ کو محسوس نہیں ہوتا، باطل ہے۔ کیونکہ نیند میں منہمک شخص دوران خواب کئی مشکلات وآلائم سے دوچار ہوتا ہے لیکن قریب بیٹھے بیدار لوگ اس کی تکالیف کو نہ تو محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی وہ اسے اس مصیبت میں دوچار ہونے کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ لہٰذا عذاب قبر کی نفی میں بے سر وپا دلائل تراشنا کتاب وسنت کی مخالفت اور اسلام کے صریح عقیدہ کی نفی ہے جو باعث ہلاکت ہے۔