معجم صغیر للطبرانی - حدیث 355

كِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِكْرِ الْمَوْتِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ لَبِيدٍ الْبَيْرُوتِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَكَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ ((نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِي بَعْدَ ثَلَاثٍ وَعَنِ النَّبِيذِ فِي الْجُرِّ وَعَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ)) فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِي بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا مَا شِئْتُمْ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ نَبِيذِ الْجُرِّ فَاشْرَبُوا وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَلَا تَقُولُوا مَا يُسْخِطُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ إِلَّا ابْنُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَلَا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَكَّارٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 355

نماز جنازه اور موت كا ذكر كا بيان باب سیّدنا عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور مٹکے میں نبیذ بنانے سے اور قبروں کی زیارت سے بھی، پھر اس کے بعد آپ نے فرمایا: ’’میں نے تمہیں قربانیوں کے گوشت تین دنوں کے بعد کھانے سے منع کیا ہے اب تم جتنے دن چاہو کھا لیا کرو اور میں نے تمہیں مٹکے میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا اب تم اس میں پی سکتے ہو مگر ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا مگر اب تم ان کی زیارت کر سکتے ہو لیکن بات وہ نہ کہو جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہو۔‘‘
تشریح : (۱) تین دن کے بعد قربانی کا گوشت استعمال کرنا جائز ہے۔ البتہ مسلمانوں کے حالات مخدوش ہوں تو قربانی کا گوشت فقراء ومساکین اور مفلوک الحال لوگوں میں تقسیم کرنا افضل ہے۔ (۲) سونے اور چاندی کے سوا تمام برتنوں کو زیر استعمال لانا جائز ہے۔ البتہ شراب اور منشیات حرام ہیں اور ان کی حرمت تا قیامت باقی ہے۔ (۳) قبروں کی زیارت مسنون ومستحب عمل ہے۔ بشرطیکہ زیارت قبور کی اجازت میں پنہاں علت موجود ہو کہ قبرستان کی زیارت سے آخرت کی تیاری میں دلچسپی بڑے۔ دنیا کی بے تابی عیاں ہو اور قبر کی تیاری کے لیے ایمان و ایقان میں اضافہ ہو لیکن اگر قبروں پر جا کر فحاشی وعریانی، شرک، بدعات اور قبر پرستی کی ترویج ہو تو یہ عمل حرام ہے۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۶۸۲۳۔ مجمع الزوائد: ۴؍۲۷۔ مسند شامیین، رقم : ۶۰۴ اسناده حسن۔ (۱) تین دن کے بعد قربانی کا گوشت استعمال کرنا جائز ہے۔ البتہ مسلمانوں کے حالات مخدوش ہوں تو قربانی کا گوشت فقراء ومساکین اور مفلوک الحال لوگوں میں تقسیم کرنا افضل ہے۔ (۲) سونے اور چاندی کے سوا تمام برتنوں کو زیر استعمال لانا جائز ہے۔ البتہ شراب اور منشیات حرام ہیں اور ان کی حرمت تا قیامت باقی ہے۔ (۳) قبروں کی زیارت مسنون ومستحب عمل ہے۔ بشرطیکہ زیارت قبور کی اجازت میں پنہاں علت موجود ہو کہ قبرستان کی زیارت سے آخرت کی تیاری میں دلچسپی بڑے۔ دنیا کی بے تابی عیاں ہو اور قبر کی تیاری کے لیے ایمان و ایقان میں اضافہ ہو لیکن اگر قبروں پر جا کر فحاشی وعریانی، شرک، بدعات اور قبر پرستی کی ترویج ہو تو یہ عمل حرام ہے۔