معجم صغیر للطبرانی - حدیث 351

كِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِكْرِ الْمَوْتِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَبَّاسِيُّ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ عِيسَى بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ)) فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ؟ قَالَ: " قُولِي: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ وَارْحَمْهُ وَاعْقُبْنِي مِنْهُ عُقْبَى صَالِحَةً " قَالَتْ: فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مِنْهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عِيسَى بْنِ الضَّحَّاكِ أَخِي الْجَرَّاحِ بْنِ الضَّحَّاكِ إِلَّا النُّعْمَانُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 351

نماز جنازه اور موت كا ذكر كا بيان باب سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کسی میت کے جنازے پر حاضر ہوتے ہو تو فرشتے بھی آمین ! کہتے ہیں۔( جس طرح تم کہتے ہو) میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کیا کہیں آپ نے فرمایا کہو۔ ’’ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ وَارْحَمْهُ وَاعْقُبْنِي مِنْهُ عُقْبَى صَالِحَةً ‘‘ ’’اے اللہ ہمیں اور اسے معاف کر دے اور اس پر رحم فرما اور مجھے اس سے اچھا بدل عطا فرما۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے عوض میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمائے۔‘‘
تشریح : (۱) میت کے پاس دعا کرنا، اس کے لیے استغفار کرنا اور اس کے لیے نرمی طلب کرنا اور عذاب میں تخفیف چاہنا مستحب فعل ہے۔ (۲) میت کے پاس فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ لوگوں کی دعاؤں بد دعاؤں پر آمین کہتے ہیں (لہٰذا اس شدید صدمہ کی حالت میں اپنے لیے اور میت کے لیے اچھے کلمات ادا کرنا چاہئیں۔) ( شرح النووي: ۳؍۳۳۰)
تخریج : مسلم، کتاب الجنائز، باب ما یقال عند المریض والمیت، رقم : ۹۱۹۔ سنن ابي داود، کتاب الجنائز، باب ما یستحب ان یقال: ۳۱۱۵۔ سنن ترمذي، رقم : ۹۷۷۔ سنن نسائي، رقم: ۱۸۲۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۴۴۷۔ (۱) میت کے پاس دعا کرنا، اس کے لیے استغفار کرنا اور اس کے لیے نرمی طلب کرنا اور عذاب میں تخفیف چاہنا مستحب فعل ہے۔ (۲) میت کے پاس فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ لوگوں کی دعاؤں بد دعاؤں پر آمین کہتے ہیں (لہٰذا اس شدید صدمہ کی حالت میں اپنے لیے اور میت کے لیے اچھے کلمات ادا کرنا چاہئیں۔) ( شرح النووي: ۳؍۳۳۰)