معجم صغیر للطبرانی - حدیث 341

كِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِكْرِ الْمَوْتِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْوَرَّاقُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا السَّرِيُّ بْنُ يَحْيَى ابْنُ أَخِي هَنَّادِ بْنِ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ((صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ إِلَّا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ وَلَا عَنِ الْحَسَنِ إِلَّا قَبِيصَةُ تَفَرَّدَ بِهِ السَّرِيُّ، وَأَبُو يَعْفُورٍ اسْمُهُ: وَاقِدٌ وَيُقَالُ: وَقْدَانُ وَهُوَ الْأَكْبَرُ، وَأَبُو يَعْفُورٍ الْأَصْغَرُ اسْمُهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ وَالْحَدِيثُ الْمَشْهُورُ الَّذِي رَوَاهُ أَبُو يَعْفُورٍ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ فِيهِنَّ الْجَرَادَ لَمْ يَرْوِ أَبُو يَعْفُورِ بْنُ أَبِي يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى إِلَّا هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 341

نماز جنازه اور موت كا ذكر كا بيان باب سیّدنا عبد اللہ بن ابی أوفی کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازے پر نماز پڑھی تو آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔‘‘
تشریح : (۱) نماز جنازہ فرض کفایہ ہے بستی کے کچھ لوگ اس فریضہ کو ادا کردیں تو باقی لوگوں سے یہ فرض ساقط ہوجاتا ہے البتہ زیادہ سے زیادہ افراد کا جنازہ میں شریک ہو کر میت کے لیے استغفار کرنا افضل ہے۔ (۲) نماز جنازہ چار تکبیرات کے ساتھ مشروع ہے۔ پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ سمیت کوئی سورت۔ (۳) دوسری تکبیر کے بعد درود ابراہیمی۔ تیسری تکبیر کے بعد استغفار کی مسنون دعائیں۔ چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیرا جائے گا۔ (۴) نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنا بہتر و اولیٰ ہے البتہ پانچ تکبیریں بھی جائز ہیں۔ (دیکھئے صحیح مسلم، رقم: ۲۲۱۶)
تخریج : علل دارقطني: ۱۱؍۱۵۲۔ سنن دارقطني: ۲؍۷۲، رقم: ۱۔ بخاري، رقم: ۱۲۴۵، مسلم، رقم: ۹۸۱۔ (۱) نماز جنازہ فرض کفایہ ہے بستی کے کچھ لوگ اس فریضہ کو ادا کردیں تو باقی لوگوں سے یہ فرض ساقط ہوجاتا ہے البتہ زیادہ سے زیادہ افراد کا جنازہ میں شریک ہو کر میت کے لیے استغفار کرنا افضل ہے۔ (۲) نماز جنازہ چار تکبیرات کے ساتھ مشروع ہے۔ پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ سمیت کوئی سورت۔ (۳) دوسری تکبیر کے بعد درود ابراہیمی۔ تیسری تکبیر کے بعد استغفار کی مسنون دعائیں۔ چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیرا جائے گا۔ (۴) نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنا بہتر و اولیٰ ہے البتہ پانچ تکبیریں بھی جائز ہیں۔ (دیکھئے صحیح مسلم، رقم: ۲۲۱۶)