معجم صغیر للطبرانی - حدیث 339

كِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِكْرِ الْمَوْتِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْمَصَاحِفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ هَاشِمٍ السِّمْسَارُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ فَإِنْ كَانَ فَاعِلًا فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي " لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ إِلَّا يَحْيَى بْنُ هَاشِمٍ بَابُ مَنِ اسْمُهُ إبراهیم

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 339

نماز جنازه اور موت كا ذكر كا بيان باب سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے موت کی تمنا کوئی نہ کرے اور اگر ضرور کرنی ہو تو یوں کرے: ’’ لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ فَإِنْ كَانَ فَاعِلًا فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي ۔‘‘ اے اللہ میری زندگی جب تک میرے لیے بہتر ہو تو مجھے زندہ رکھ اور جب میرے لیے فوت ہوجانا بہتر ہو تو اس وقت مجھے فوت کردے۔‘‘
تشریح : (۱) مسلمان کے لیے موت کی خواہش کرنا یا اقدام خود کشی کرنا حرام ہے۔ کیونکہ ہر حالت مومن کے لیے سراسر خیر وبرکت کا باعث اور بیش قیمت خزینہ ہے یا تو طول حیات اس کے لیے اجر وثواب کا باعث بنتی ہے یا گناہوں سے تائب ہونے کی توفیق سے نوازا جاتا ہے اس لیے زندگی سے مایوس ہو کر موت کی تمنا کرنا جائز نہیں۔ سیّدنا ابوعبید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَتَمَنَّی اَحَدُکُمُ الْمَوْتَ اِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهٗ یَزْدَادُ، وَاِمَّا مُسِیْئًا فَلَعَلَّهُ یَسْتَعْتِبُ۔)) (صحیح بخاری: ۷۲۳۵) ’’تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے، کیونکہ اگر وہ نیک ہو تو ممکن ہے وہ اجر وثواب بڑھالے اور اگر خطا کار ہے تو ہوسکتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرلے۔‘‘ (۲) امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں یہ حدیث صریح نص ہے کہ کسی مشکل (بیماری، فاقہ، یا دشمن کی طرف سے سختی) نازل ہونے کے وقت یا دنیا کے مصائب نازل ہونے کے وقت موت کی تمنا کرنا مکروہ ہے۔ البتہ اگر انسان دین میں نقصان اور فتنہ سے خائف ہو تو موت کی تمنا کرسکتا ہے۔ ( شرح النووي: ۹؍۴۳)
تخریج : بخاري، کتاب المرضی، باب نهي تمنی المریض الموت، رقم : ۵۶۷۱۔ مسلم، کتاب الذکر والدعاء، باب تمني کراهة الموت، رقم : ۲۶۸۰۔ سنن ابوداود، رقم : ۳۱۰۸۔ (۱) مسلمان کے لیے موت کی خواہش کرنا یا اقدام خود کشی کرنا حرام ہے۔ کیونکہ ہر حالت مومن کے لیے سراسر خیر وبرکت کا باعث اور بیش قیمت خزینہ ہے یا تو طول حیات اس کے لیے اجر وثواب کا باعث بنتی ہے یا گناہوں سے تائب ہونے کی توفیق سے نوازا جاتا ہے اس لیے زندگی سے مایوس ہو کر موت کی تمنا کرنا جائز نہیں۔ سیّدنا ابوعبید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَتَمَنَّی اَحَدُکُمُ الْمَوْتَ اِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهٗ یَزْدَادُ، وَاِمَّا مُسِیْئًا فَلَعَلَّهُ یَسْتَعْتِبُ۔)) (صحیح بخاری: ۷۲۳۵) ’’تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے، کیونکہ اگر وہ نیک ہو تو ممکن ہے وہ اجر وثواب بڑھالے اور اگر خطا کار ہے تو ہوسکتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرلے۔‘‘ (۲) امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں یہ حدیث صریح نص ہے کہ کسی مشکل (بیماری، فاقہ، یا دشمن کی طرف سے سختی) نازل ہونے کے وقت یا دنیا کے مصائب نازل ہونے کے وقت موت کی تمنا کرنا مکروہ ہے۔ البتہ اگر انسان دین میں نقصان اور فتنہ سے خائف ہو تو موت کی تمنا کرسکتا ہے۔ ( شرح النووي: ۹؍۴۳)