معجم صغیر للطبرانی - حدیث 337

كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ بَابٌ حَدَّثَنَا يُسْرُ بْنُ أَنَسٍ الْبَغْدَادِيُّ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدُّورِيُّ (الدَّوْرَقِيُّ) ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَسْقَى وَقَلَبَ رِدَاءَهُ فَجَعَلَ أَعْلَاهُ أَسْفَلَهُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ رَوْحٍ إِلَّا ابْنُ عُلَيَّةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 337

بارش كا بيان باب سیّدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقاء ادا کی اور اپنی چادر الٹائی اس کا اوپر والا حصہ نیچے کر دیا۔‘‘
تشریح : (۱) تمام علماء کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ بارش طلبی کی دعا کرنا مسنون ہے۔ لیکن علماء کا اس مسئلے میں کہ بارش طلبی کے وقت نماز پڑھنا مسنون ہے یا نہیں ؟ اختلاف ہے چنانچہ ابوحنیفہ کہتے ہیں نماز استسقاء مسنون نہیں بلکہ نماز کے بغیر محض بارش طلبی ہی کی دعا مشروع ہے جبکہ سلف وخلف میں تمام علماء کا موقف ہے کہ نماز استسقاء مشروع ہے اور یہی موقف راجح ہے۔ (۲) نماز استسقاء کے لیے صحرا کا رخ کرنا مستحب ہے۔ (۳) نماز استسقاء کے دوران چادر پلٹنا مسنون ومستحب عمل ہے اور اس سے موسم کی تبدیلی کا نیک فال لیا جاتا ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الاستسقاء، باب الاستسقاء وخروج النبی صلی الله علیه وسلم۔ مسلم، کتاب الاستسقاء، باب، رقم : ۸۹۴۔ (۱) تمام علماء کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ بارش طلبی کی دعا کرنا مسنون ہے۔ لیکن علماء کا اس مسئلے میں کہ بارش طلبی کے وقت نماز پڑھنا مسنون ہے یا نہیں ؟ اختلاف ہے چنانچہ ابوحنیفہ کہتے ہیں نماز استسقاء مسنون نہیں بلکہ نماز کے بغیر محض بارش طلبی ہی کی دعا مشروع ہے جبکہ سلف وخلف میں تمام علماء کا موقف ہے کہ نماز استسقاء مشروع ہے اور یہی موقف راجح ہے۔ (۲) نماز استسقاء کے لیے صحرا کا رخ کرنا مستحب ہے۔ (۳) نماز استسقاء کے دوران چادر پلٹنا مسنون ومستحب عمل ہے اور اس سے موسم کی تبدیلی کا نیک فال لیا جاتا ہے۔