كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ غَيْلَانَ الْعُمَانِيُّ، بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُرْوَةَ الرَّبَعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ الْمَغْرِبَ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ: ﴿مَا لَهُ مِنْ دَافِعٍ﴾ [الطور: 8] وَقَدْ خَرَجَ صَوْتُهُ مِنَ الْمَسْجِدِ ﴿إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ مَا لَهُ مِنْ دَافِعٍ﴾ [الطور: 8] فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ إِلَّا هُشَيْمٌ تَفَرَّدَ بِهِ سَعِيدُ بْنُ عُرْوَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَلَا نَحْفَظُ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ حَدِيثًا مُسْنَدًا غَيْرَ هَذَا
نماز كا بيان
باب
سیّدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ اپنے صحابہ کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے تو میں نے سنا آپ کہہ رہے ’’ ماَلَہُ من دافع‘‘ یعنی اللہ کے عذاب کو کوئی روک نہیں سکے گا۔‘‘ اس وقت آپ کی آواز مسجد سے باہر جا رہی تھی۔ ﴿اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ مَالَهٗ مِنْ دَافِعٍ﴾ ( الطور: ۸) تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہو کر رہے گا اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہو گا تو وہ آواز میرے دل پر ایسی لگی گویا کہ میرا دل پھٹ گیا۔‘‘
تشریح :
(۱) نماز مغرب میں کبھی کبھار سورہ طور کی تلاوت کرنا مسنون ومباح ہے۔
(۲) قرآنِ حکیم دلوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور بلاتعصب قرآن کی تلاوت کرنا اور اس کے مفہوم کو سمجھنا خیر وبرکت اور اصلاح کا باعث ہے۔
(۳) جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سورہ طور کی تلاوت سن کر مسلمان ہوئے تھے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الجهاد، باب فداء المشرکین۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب القراءة فی الصبح، رقم : ۴۶۳۔ طبراني کبیر: ۲؍۱۱۷، رقم: ۱۵۰۲۔
(۱) نماز مغرب میں کبھی کبھار سورہ طور کی تلاوت کرنا مسنون ومباح ہے۔
(۲) قرآنِ حکیم دلوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور بلاتعصب قرآن کی تلاوت کرنا اور اس کے مفہوم کو سمجھنا خیر وبرکت اور اصلاح کا باعث ہے۔
(۳) جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سورہ طور کی تلاوت سن کر مسلمان ہوئے تھے۔