معجم صغیر للطبرانی - حدیث 32

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّيُّ أَبُو عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْغُدَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنِ الْمُسْتَظِلِّ بْنِ حُصَيْنٍ، سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَيْنَا يَقُولُ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعْتُ فَدَعَانِي فَقَالَ: ((لَا أَقْبَلُ مِنْكَ حَتَّى تُبَايِعَ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ)) فَبَايَعْتُهُ لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْمُسْتَظِلِّ إِلَّا شَبِيبٌ وَلَا عَنْهُ إِلَّا إِسْرَائِيلُ تَفَرَّدَ بِهِ بْنُ رَجَاءٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 32

ایمان کا بیان باب سیّدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ جو ہم پر امیر تھے وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی پھر میں واپس آیا تو آپ نے مجھے بلایا اور فرمانے لگے’’ جب تک تم ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر مجھ سے بیعت نہ کرو گے میں تم سے بیعت نہیں کرتا۔ تو میں نے آپ سے بیعت کر لی۔‘‘
تشریح : مسلمان کے مسلمان پر حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے خیر خواہی کے جذبات رکھے اور اس سے ہمدردی رکھے نیز اسے فائدہ پہنچانے کی حتی الوسع کوشش کرے۔ یہ شق نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لیتے وقت صحابہ کرام پر عائد کرتے تھے۔ لہٰذا کسی مسلمان کو دھوکہ دینا، اس کے مفادات کو نقصان پہنچانا اور اس سے بغض وعناد رکھنا ناجائز ہے۔
تخریج : مسند احمد: ۴؍۳۶۶۔ قال شعیب الارناؤط اسناده صحیح۔ معجم الاوسط، رقم : ۳۷۰۳۔ مجمع الزوائد: ۱؍۸۷۔ طبراني کبیر: ۲؍۳۴۹، رقم: ۲۴۶۲۔ مسلمان کے مسلمان پر حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے خیر خواہی کے جذبات رکھے اور اس سے ہمدردی رکھے نیز اسے فائدہ پہنچانے کی حتی الوسع کوشش کرے۔ یہ شق نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لیتے وقت صحابہ کرام پر عائد کرتے تھے۔ لہٰذا کسی مسلمان کو دھوکہ دینا، اس کے مفادات کو نقصان پہنچانا اور اس سے بغض وعناد رکھنا ناجائز ہے۔