معجم صغیر للطبرانی - حدیث 317

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ حَمَّادٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَيَّانُ بْنُ بِشْرٍ الْقَاضِي، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ: " كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْأَخِيرَةِ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ تِلْكَ الصَّلَاةَ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ إِلَّا هُشَيْمٌ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 317

نماز كا بيان باب سیّدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر اپنی قوم کے پاس آتے اور انہیں یہ نماز پڑھاتے۔‘‘
تشریح : (۱) متنفل کے پیچھے مفترض کی نماز جائز ہے اور اختلاف نیت سے صحت نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ (۲) مفترض کے پیچھے متنفل کی نماز بھی جائز ہے۔ (۳) ایک نماز کو فرض سمجھ کر دو مرتبہ ادا کرنا ممنوع ہے تاہم پہلی مرتبہ فرض اور دوسری با نفل کی نیت کرکے نماز دو مرتبہ پڑھنا جائز ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الاذان، باب اذا طول الامام، رقم : ۷۰۱۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب القراءة فی العشاء، رقم : ۴۶۵۔ (۱) متنفل کے پیچھے مفترض کی نماز جائز ہے اور اختلاف نیت سے صحت نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ (۲) مفترض کے پیچھے متنفل کی نماز بھی جائز ہے۔ (۳) ایک نماز کو فرض سمجھ کر دو مرتبہ ادا کرنا ممنوع ہے تاہم پہلی مرتبہ فرض اور دوسری با نفل کی نیت کرکے نماز دو مرتبہ پڑھنا جائز ہے۔