كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ الرِّبَاطِيُّ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي الْكَنُودِ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ: عَنْ صَلَاةِ السَّفَرِ فَقَالَ: رَكْعَتَانِ نَزَلَتَا مِنَ السَّمَاءِ فَإِنْ شِئْتُمْ فَرُدُّوهَا لَمْ يَرْوِ أَبُو الْكَنُودِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثًا غَيْرَ هَذَا وَلَا رَوَاهُ إِلَّا قَيْسُ بْنُ وَهْبٍ تَفَرَّدَ بِهِ شَرِيكٌ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا ابو الکنود کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سفر کی نماز کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: وہ دو رکعتیں آسمان سے نازل ہوئیں اب اگر تم چاہو تو انہیں واپس کر دو۔‘‘
تشریح :
(۱) دورانِ سفر نماز قصر کی دائیگی مسنون عمل ہے۔
(۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء راشدین اسی پر کاربند رہے۔
(۳) اگر کوئی دو کی بجائے چار رکعات پڑھنا چاہے تو اسی کے لیے رخصت ہے۔ تاہم اللہ کی دی گئی سہولتوں کو اختیار کرنا چاہیے۔
تخریج :
مجمع الزوائد: ۲؍۱۵۴ قال الهیثمي رجاله موثقون۔
(۱) دورانِ سفر نماز قصر کی دائیگی مسنون عمل ہے۔
(۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء راشدین اسی پر کاربند رہے۔
(۳) اگر کوئی دو کی بجائے چار رکعات پڑھنا چاہے تو اسی کے لیے رخصت ہے۔ تاہم اللہ کی دی گئی سہولتوں کو اختیار کرنا چاہیے۔