معجم صغیر للطبرانی - حدیث 31

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مِقْلَاصِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ الْعُرْسَ بْنَ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيَّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِنَّ الْمَرْءَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ الْبُرْهَةَ مِنْ دَهْرِهِ ثُمَّ تُعْرَضُ لَهُ الْجَادَّةُ مِنْ جَوَادِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَعْمَلُ بِهَا حَتَّى يَمُوتَ عَلَيْهَا وَذَلِكَ مَا كُتِبَ لَهُ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْبُرْهَةَ مِنْ دَهْرِهِ ثُمَّ تُعْرَضُ لَهُ الْجَادَّةُ مِنْ جَوَادِ أَهْلِ النَّارِ فَيَعْمَلُ بِهَا حَتَّى يَمُوتَ عَلَيْهَا وَذَلِكَ مَا كُتِبَ لَهُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا يُونُسُ وَلَا عَنْ يُونُسَ إِلَّا ابْنُ وَهْبٍ تَفَرَّدَ بِهِ سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ وَلَا يُرْوَى عَنِ الْعُرْسِ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 31

ایمان کا بیان باب سیّدنا عرس بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں( وہ صحابہ سے تھے) کہ آدمی جہنمیوں سے اعمال کرتا رہتا ہے پھر اس کے لیے اہل جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ کھل جاتا ہے تو وہ ان جیسے عمل کرتا ہے حتی کہ انہیں اعمال پر فوت ہوجاتا ہے اور یہ اس کے مقدر میں ہوتا ہے ۔اور ایک آدمی ایسا ہوتا ہے کہ وہ اپنا کچھ وقت اہل جنت جیسے عمل کرتا ہے پھر اس کے لیے اہل جہنم کا راستہ سامنے آجاتا ہے۔ تو وہ ایسے ہی اعمال کرنے لگتا ہے یہاں تک وہ انہیں اعمال پر مر جاتا ہے اور یہی اعمال اس کے لیے لکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ‘‘
تشریح : (۱) تقدیر پر ایمان لانا صحت ایمان کی شرط ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ تقدیر پر ایمان لائے، اور تقدیر کے منفی پہلوؤں کی گہرائی میں جا کر اپنے ایمان کو نقصان نہ پہنچائے۔ (۲) عموماً انسان کا خاتمہ اس کے ظاہری اعمال کے مطابق ہی ہوتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار انسان کا خاتمہ اس کے ماضی کی عادات کے خلاف ہوتا ہے اور وہ اپنی تقدیر کے لکھے اچھے یا برے انجام کو پہنچتا ہے۔ لیکن اسے ڈھال بنا کر فرائض ومنہیات کی پامالی اور ارکانِ اسلام سے روگردانی بالکل جائز نہیں۔ (۳) انسان کو ہر وقت اللہ رب العزت سے خاتمہ بالخیر کی دعا کرنی چاہیے۔
تخریج : مسند احمد: ۳؍۲۵۷ قال شعیب الارناؤط اسناده صحیح۔ مسند ابی یعلی، رقم : ۴۶۶۸۔ مجمع الزوائد: ۷؍۲۱۲۔ طبراني کبیر: ۱۷؍۱۳۷، رقم: ۳۴۰۔ (۱) تقدیر پر ایمان لانا صحت ایمان کی شرط ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ تقدیر پر ایمان لائے، اور تقدیر کے منفی پہلوؤں کی گہرائی میں جا کر اپنے ایمان کو نقصان نہ پہنچائے۔ (۲) عموماً انسان کا خاتمہ اس کے ظاہری اعمال کے مطابق ہی ہوتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار انسان کا خاتمہ اس کے ماضی کی عادات کے خلاف ہوتا ہے اور وہ اپنی تقدیر کے لکھے اچھے یا برے انجام کو پہنچتا ہے۔ لیکن اسے ڈھال بنا کر فرائض ومنہیات کی پامالی اور ارکانِ اسلام سے روگردانی بالکل جائز نہیں۔ (۳) انسان کو ہر وقت اللہ رب العزت سے خاتمہ بالخیر کی دعا کرنی چاہیے۔