كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْأَحْمَرِ النَّاقِدُ أَبُو الطَّيِّبِ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّحِيلُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُعْفِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهَ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: " وَالَّذِي تَوَفَّى نَفْسَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الرَّحِيلِ أَخِي زُهَيْرٍ إِلَّا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ تَفَرَّدَ بِهِ نَصْرٌ
نماز كا بيان
باب
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فوت کیا ہے آپ اس وقت تک فوت نہیں ہوئے جب تک آپ کی اکثر نماز بیٹھ کر نہ ادا ہونے لگی۔‘‘
تشریح :
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عمر میں کبر سنی کی وجہ سے رات کے نوافل اکثر بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے۔ لہٰذا بڑھاپے کی وجہ سے بیٹھ کر نوافل کا اہتمام جائز ومباح ہے۔
تخریج :
سنن نسائي، کتاب قیام اللیل، باب صلاة القاعد، رقم : ۱۶۵۴ قال الشیخ الالباني صحیح۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عمر میں کبر سنی کی وجہ سے رات کے نوافل اکثر بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے۔ لہٰذا بڑھاپے کی وجہ سے بیٹھ کر نوافل کا اہتمام جائز ومباح ہے۔