كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو الدَّحْدَاحِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلُ الْعُذْرِيُّ الدِّمَشْقِيُّ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا خُلَيْدُ بْنُ دَعْلَجٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبٍ قَالَ: جِيءَ بِرُءُوسِ الْخَوَارِجِ فَنُصِبَتْ عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهَا وَخَرَجْتُ أَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهَا فَجَاءَ أَبُو أُمَامَةَ عَلَى حِمَارٍ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ سُنْبُلَانِيُّ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: ((مَا صَنَعَ الشَّيْطَانُ بِهَذِهِ الْأُمَّةِ؟ يَقُولُهَا ثَلَاثًا شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ هَؤُلَاءِ خَيْرُ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ مَنْ قَتَلَهُ هَؤُلَاءِ )) هَؤُلَاءِ كِلَابُ النَّارِ " يَقُولُهَا ثَلَاثًا ثُمَّ بَكَى ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ أَبُو غَالِبٍ: فَاتَّبَعْتُهُ فَقُلْتُ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ قَوْلًا قَبْلُ فَأَنْتَ قُلْتَهُ؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ بَلْ سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا فَقُلْتُ لَهُ: رَأَيْتُكَ بَكَيْتَ فَقَالَ: رَحْمَةً لَهُمْ كَانُوا مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ مَرَّةً ثُمَّ قَالَ لِي: أَمَا تَقْرَأُ؟ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: فَاقْرَأْ مِنْ آلِ عِمْرَانَ فَقَرَأْتُ فَقَالَ: أَمَا تَسْمَعُ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ﴾ [آل عمران: 7] كَانَ فِي قُلُوبِ هَؤُلَاءِ زَيْغٌ فَزِيغَ بِهِمُ اقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِ الْمِائَةِ فَقَرَأْتُ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ: ﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ﴾ [آل عمران: 106] فَقُلْتُ: يَا أَبَا أُمَامَةَ أَهُمْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: نَعَمْ هُمْ هَؤُلَاءِ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ خُلَيْدِ بْنِ دَعْلَجٍ إِلَّا ابْنُ الْوَلِيدِ
ایمان کا بیان
باب
ابوغالب بیان کرتے ہیں جب خارجیوں کے سر لائے گئے اور مسجد دمشق کی ایک سیڑھی پر رکھے گئے تو لوگ انہیں دیکھنے آرہے تھے میں بھی انہیں دیکھنے نکلا تو ابوامامہ ایک گدھے پر سوار ہوکر آئے وہ ایک سنبلانی قمیص پہنے ہوئے تھے انہوں نے ان کو دیکھا اور کہنے لگے: اس امت کے ساتھ شیطان نے کیا کچھ کردیا یہ بات انہوں نے دو دفعہ کہی پھر فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول یہ ہیں اور جنہیں انہوں نے قتل کیا وہ بہترین مقتول ہیں۔ پھر فرمایا: ’’یہ (خارجی) جہنم کے کتے ہیں تین دفعہ کہہ کر رو پڑے پھر واپس چلے گئے۔ ابوغالب نے کہا میں بھی ان کے پیچھے چلا گیا پھر میں نے کہا میں نے آپ سے تھوڑی دیر پہلے ایک بات سنی ہے تو کیا وہ بات آپ نے کہی ہے؟ انہوں نے کہا سبحان اللہ میں ایسی جرأت کیسے کرسکتا ہوں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی بار فرماتے ہوئے سنا ہے۔ میں نے کہا: پھر آپ روئے بھی ہیں تو وہ کہنے لگے ہاں ان پر رحم کھاتے ہوئے کہ وہ بھی پہلے کبھی مسلمان تھے۔ پھر انہوں نے مجھے فرمایا: کیا تم قرآن پڑھتے ہو میں نے کہا کیوں نہیں تو کہنے لگے آل عمران پڑھو میں نے پڑھی تو فرمانے لگے کیا تم نے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ قرآن کی متشابہ آیات پر چلتے ہیں گویا ان کے دلوں میں کجی تھی جس نے انہیں ٹیڑھا چلایا۔ پھر کہا سو آیت کے آخر سے پڑھیں تو میں نے پڑھا: ﴿یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ فَأَمَّا الَّذِینَ اسْوَدَّتْ وُجُوہُہُمْ أَکَفَرْتُمْ بَعْدَ إِیمَانِکُمْ﴾ جس دن کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے انہیں کہا جائے گا کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا تھا؟ تو میں نے کہا: اے ابوامامہ کیا یہ وہی لوگ ہیں انہوں نے کہا ہاں! یہ وہی لوگ ہیں۔‘‘
تشریح :
(۱) خوارج:....یہ گمراہ فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے۔ ان کی سات شاخیں ہیں: (۱) اباضیہ۔ (۲) محکمیہ۔ (۳) جیسیہ۔ (۴) ازارقہ۔ (۵) بخدات۔ (۶) صفریہ اور (۷) عجادرہ یہ سب کبیرہ گناہ کرنے والے کی تکفیر کرتے ہیں۔ (دیکھئے: لغات الحدیث ۱؍۵۷۲)
(۲) روئے زمین پر اسلام کا دعویٰ کرنے والوں میں سب سے شریر اور فتنہ و فساد کا ابتداء میں آغاز کرنے والے خوارج ہی تھے جنہوں نے کافروں کی آیات سلف امت پر لاگو کیں۔
(۳) معلوم ہوا کتاب و سنت کو فہم سلف کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ گمراہی و ضلالت سے بچنے کا بہترین طریق یہی ہے۔
تخریج :
سنن ترمذي، کتاب تفسیر القرآن باب سورة آلِ عمران، رقم : ۳۰۰ قال الشیخ الالباني حسن صحیح۔ مجمع الزوائد: ۶؍۲۳۳۔ طبراني کبیر: ۳۲۹۸۔
(۱) خوارج:....یہ گمراہ فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے۔ ان کی سات شاخیں ہیں: (۱) اباضیہ۔ (۲) محکمیہ۔ (۳) جیسیہ۔ (۴) ازارقہ۔ (۵) بخدات۔ (۶) صفریہ اور (۷) عجادرہ یہ سب کبیرہ گناہ کرنے والے کی تکفیر کرتے ہیں۔ (دیکھئے: لغات الحدیث ۱؍۵۷۲)
(۲) روئے زمین پر اسلام کا دعویٰ کرنے والوں میں سب سے شریر اور فتنہ و فساد کا ابتداء میں آغاز کرنے والے خوارج ہی تھے جنہوں نے کافروں کی آیات سلف امت پر لاگو کیں۔
(۳) معلوم ہوا کتاب و سنت کو فہم سلف کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ گمراہی و ضلالت سے بچنے کا بہترین طریق یہی ہے۔