كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْأَشْنَانِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْروٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي الجَنَّةِ قَالَ: لَدَغَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَقْرَبٌ وَهُوَ يُصَلِّي فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: ((لَعَنَ اللَّهُ الْعَقْرَبَ لَا تَدَعُ مُصَلِّيًا وَلَا غَيْرَهُ)) ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ وَمِلْحٍ وَجَعَلَ يَمْسَحُ عَلَيْهَا وَيَقْرَأُ بِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُطَرِّفٍ إِلَّا ابْنُ فُضَيْلٍ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دفعہ نماز پڑھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچھو نے ڈسا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ بچھو کو لعنت کرے نہ کسی نمازی کو چھوڑتا ہے نہ کسی دوسرے کو‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی اور نمک منگوایا اور اس کو اس جگہ پر ملتے رہے اور یہ سورتیں پڑھتے رہے۔ (۱) سورہ کافرون۔ (۲)فلق اور (۳) ناس۔‘‘
تشریح :
(۱) بچھو ملعون جانور ہے اور اسے دوران نماز قتل کرنا جائز ہے اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
(۲) بچھو کے ڈسے شخص کو مذکورہ دم کرنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ لہٰذا بچھو زدہ کو یہ مسنون دم کرنا چاہیے۔
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۵۸۸۹۔ مجمع الزوائد: ۵؍۱۱۱ اسناده حسن۔
(۱) بچھو ملعون جانور ہے اور اسے دوران نماز قتل کرنا جائز ہے اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
(۲) بچھو کے ڈسے شخص کو مذکورہ دم کرنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ لہٰذا بچھو زدہ کو یہ مسنون دم کرنا چاہیے۔