كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الصَّبَاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا هَانِئُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، وَسُمَيٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى فُقَرَاءُ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ ذَوُو الْأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ؛ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَيَحُجُّونَ كَمَا نَحُجُّ وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ مِنْهَا وَلَيْسَ لَنَا مَا نَتَصَدَّقُ فَقَالَ: ((أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَمْ يَلْحَقْكُمْ مِنْ خَلْفِكُمْ إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِمِثْلِ مَا عَمِلْتُمْ بِهِ؟ تُسَبِّحُونَ اللَّهَ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وتحَمَدُونَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرُونَهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ)) فَبَلَغَ ذَلِكَ الْأَغْنِيَاءَ فَقَالُوا مِثْلَ مَا قَالُوا فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ: ((ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ رَجَاءٍ إِلَّا ابْنُ عَجْلَانَ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : فقراء مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مالدار لوگ ہم سے اجر لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے بھی رکھتے اور ہماری طرح حج بھی کرتے ہیں۔ لیکن ان کے پاس مال ہیں وہ ان سے صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کرتے کیونکہ ہمارے پاس مال نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اس طرح کرو گے تو آگے بڑھنے والوں کو پالو گے اور پیچھے والے تمہیں پہنچ نہیں سکیں گے۔ مگر جو اس طرح عمل کرے جیسا کہ تم کرو گے۔ ہر نماز کے بعد تینتیس بار ’’سبحان اللہ‘‘ تینتیس دفعہ’’ الحمد للہ‘‘ اور چونتیس بار’’ اللہ اکبر‘‘ پڑھو‘‘ جب یہ حدیث مال دار لوگوں کو پہنچی تو وہ بھی یہ ذکر کرنے لگے اور اسی طرح کہنے لگے تو فقراء پھر آئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جیسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) معلوم ہوا مالدار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ دل کھول اللہ کی راہ میں عطیات دیا کرتے تھے۔
(۲) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اجر و ثواب کے حصول میں سابقت کا شوق تھا۔
(۳) ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ ’’سبحان اللہ‘‘ اتنی دفعہ ہی ’’الحمد للہ‘‘ اور چونتیس بار ’’اللہ اکبر‘‘ کہنا مسنون اور بہت بڑے اجر و ثواب والا عمل ہے۔
(۴) اگر کسی کو اللہ نے مالی فراوانی دی ہو تو یہ اللہ کا فضل ہے لہٰذا اس فضل سے گناہ سمیٹنے کی بجائے اجر و ثواب اکٹھا کرنا چاہیے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الاذان، باب الذکر بعد الصلاة، رقم : ۸۴۳۔ مسلم، کتاب المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاة، رقم : ۵۹۵۔
(۱) معلوم ہوا مالدار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ دل کھول اللہ کی راہ میں عطیات دیا کرتے تھے۔
(۲) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اجر و ثواب کے حصول میں سابقت کا شوق تھا۔
(۳) ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ ’’سبحان اللہ‘‘ اتنی دفعہ ہی ’’الحمد للہ‘‘ اور چونتیس بار ’’اللہ اکبر‘‘ کہنا مسنون اور بہت بڑے اجر و ثواب والا عمل ہے۔
(۴) اگر کسی کو اللہ نے مالی فراوانی دی ہو تو یہ اللہ کا فضل ہے لہٰذا اس فضل سے گناہ سمیٹنے کی بجائے اجر و ثواب اکٹھا کرنا چاہیے۔