معجم صغیر للطبرانی - حدیث 28

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدَوَيْهِ الصَّفَّارُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ ثَعْلَبٍ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ فِرَاشِهِ فَقُلْتُ: إِنَّهُ قَامَ إِلَى جَارِيَتِهِ مَارِيَةَ فَقُمْتُ أَلْتَمِسُ الْجِدَارَ فَوَجَدْتُهُ قَائِمًا يُصَلِّي فَأَدْخَلْتُ يَدَيَّ فِي شَعْرِهِ لِأَنْظُرَ اغْتَسَلَ أَمْ لَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((أَخْذَكَ شَيْطَانُكِ يَا عَائِشَةُ)) ، قُلْتُ: وَلِي شَيْطَانٌ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ، وَلِجَمِيعِ بَنِي آدَمَ)) قُلْتُ: وَلَكَ شَيْطَانٌ؟ فَقَالَ (قَالَ) : ((نَعَمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ إِلَّا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 28

ایمان کا بیان باب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ایک رات میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے بستر سے گم پایا تو میں نے کہا وہ اپنی لونڈی ماریہ کے پاس چلے گئے ہوں گے تو میں اُٹھ کر دیوار تلاش کرنے لگی تو میں نے دیکھا کہ آپ کھڑے نماز ادا کر رہے ہیں تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے بالوں میں ڈالا تاکہ دیکھ سکوں کہ آپ نے غسل کیا ہے کہ نہیں جب فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’اے عائشہ! کیا تجھے تیرے شیطان نے پکڑ لیا تھا‘‘ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میرا بھی کوئی شیطان ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں تمام بنی آدم کا شیطان ہے‘‘ میں نے کہا آپ کا بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں میرا بھی شیطان ہے لیکن اللہ نے اس کے خلاف میری مدد فرما دی تو اب میں اس سے محفوظ رہتا ہوں۔‘‘
تشریح : (۱) ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے جو اسے برائی کی ترغیب دیتا اور برے کاموں پر ابھارتا ہے جس کے وسوسوں اور ترغیبات و تحریفات سے بچنا لازم ہے۔ (۲) امام نووی بیان کرتے ہیں اس حدیث میں ساتھی شیطان کے فتنہ وسوسے اور گمراہی سے بچنے کا اشارہ ہے۔ آپ نے ہمیں اس قرین سے مطلع کرکے یہ باور کرایا ہے کہ ہم حتی الامکان اس کے وسوسوں سے بچیں۔ (شرح النووي: ۱۷؍۱۵۸) (۳) معلوم ہوا نبی علیہ السلام کا شیطان آپ کے تابع و مطیع ہو چکا تھا۔
تخریج : مسلم، کتاب صفات المنافقین، باب تحریم الشیطان، رقم: ۲۸۱۵۔ سنن نسائي، کتاب عشرة النساء، باب الغیرة، رقم : ۳۹۶۰۔ (۱) ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے جو اسے برائی کی ترغیب دیتا اور برے کاموں پر ابھارتا ہے جس کے وسوسوں اور ترغیبات و تحریفات سے بچنا لازم ہے۔ (۲) امام نووی بیان کرتے ہیں اس حدیث میں ساتھی شیطان کے فتنہ وسوسے اور گمراہی سے بچنے کا اشارہ ہے۔ آپ نے ہمیں اس قرین سے مطلع کرکے یہ باور کرایا ہے کہ ہم حتی الامکان اس کے وسوسوں سے بچیں۔ (شرح النووي: ۱۷؍۱۵۸) (۳) معلوم ہوا نبی علیہ السلام کا شیطان آپ کے تابع و مطیع ہو چکا تھا۔