معجم صغیر للطبرانی - حدیث 268

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرِ الطَّائِيُّ الْحِمْصِيُّ الْبَخْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُوسَى اللَّاحُونِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ صَالِحٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَأَوْسَطِهِ وَآخِرِهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ صَالِحٍ إِلَّا حَمَّادٌ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْعَزِيزِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 268

نماز كا بيان باب سیّدنا عقبہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اول رات میں، درمیان رات میں اور آخر رات میں بھی وتر پڑھا کرتے تھے۔‘‘
تشریح : نماز وتر کا مسنون وقت نماز عشا کے بعد سے لے کر طلوع فجر تک ہے۔ رات کے اس حصہ میں کسی بھی وقت نماز وتر ادا کرنا مسنون ہے۔ البتہ جو شخص رات کے پچھلے پہر بیدار ہونے کی طاقت رکھتا ہے اس کے لیے رات کے پچھلے پہر میں نماز وتر ادا کرنا افضل ہے۔
تخریج : مسلم، کتاب صلاة المسافرین باب صلاة اللیل، رقم : ۷۴۵۔ مسند احمد: ۴؍۱۱۹۔ معجم الاوسط، رقم : ۴۹۸۵۔ مسند بزار، رقم : ۶۸۱۔ نماز وتر کا مسنون وقت نماز عشا کے بعد سے لے کر طلوع فجر تک ہے۔ رات کے اس حصہ میں کسی بھی وقت نماز وتر ادا کرنا مسنون ہے۔ البتہ جو شخص رات کے پچھلے پہر بیدار ہونے کی طاقت رکھتا ہے اس کے لیے رات کے پچھلے پہر میں نماز وتر ادا کرنا افضل ہے۔